کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 706
جھاڑ کھنڈ میں سیّد میاں نذیر حسین محدث دہلوی کے تلامذہ مولانا اشفاق سجاد سلفی لکھتے ہیں : ’’الحیاۃ بعد المماۃ اور دیگر تاریخی کتابوں کے مطالعے اور تاریخی معلومات میں دسترس رکھنے والی علمی شخصیات سے استفسارات کی بدولت میاں صاحب کے چھ ایسے تلامذہ کے نام معلوم ہوئے ہیں جو جھاڑکھنڈ میں پیدا ہوئے اور میاں صاحب سے کسبِ فیض کر کے واپس آکر پوری زندگی یہیں خدمتِ خلق اور دعوت و تعلیم کی ذمے داریاں ادا کیں ، وہ ہیں : مولانا محمد اسحاق، مولانا علی حسن گڈاوی، مولانا تبارک حسین، مولانا شیر محمد، مولانا محمد ذاکر اور مولانا عبد الستار رحمہم اللہ۔ یہ سارے بزرگان جھاڑ کھنڈ کے سابق ضلع سنتھال پرگنہ اور حال اضلاع صاحب گنج، گڈا اور پاکوڑ کے رہنے والے تھے۔‘‘[1] مولانا فضل حسین مظفر پوری نے ’’الحیاۃ بعد المماۃ‘‘ میں ’’صاحب گنج گیا‘‘ کے ذیل میں میاں صاحب کے پانچ تلامذہ کا ذکر کیا ہے۔[2] مولانا سلفی نے گیا کی نسبت پر توجہ نہیں دی۔ ایسا نہیں کہ یہ تمام علما جھاڑ کھنڈ سے تعلق رکھتے تھے۔ ’’الحیاۃ‘‘ میں مندرج پانچ میں سے تین نام تو بلا شبہہ گیا ہی سے تعلق رکھتے ہیں : 1 مولوی محمد اسحاق مرحوم مدرس مدرسہ بنگلور۔ 2 مولوی تبارک حسین۔ 3 مولوی محمد ذاکر۔
[1] جھاڑ کھنڈ میں میاں صاحب کے تلامذہ، خدمات و اثرات (مضمون مشمولہ سیمینار بابت سیّد نذیر حسین محدث دہلوی منعقدہ ۲۰۱۷ء بمقام دہلی) [2] الحیاۃ بعد المماۃ (ص: ۳۴۷)