کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 69
خاص دلچسپی ہے اور ان کی کوشش کی بدولت اس وقت میرے پاس میٹریل کا معتد بہ ذخیرہ موجود ہے۔‘‘[1]
’’مکاتیبِ نذیریہ‘‘کے مرتب و مدون مولانا عبد العزیز صمدن فرخ آبادی لکھتے ہیں :
’’تدوین عالی صحائف اعلیٰ حضرت امیر المومنین فی الحدیث و التفسیر امام عصر مجدد مائۃ رابع عشر رضی اللہ عنہ (دہلوی) کا نہایت ہی محال تھا، کیونکہ معلی بالقابہ کے درِ دولت پر کوئی دفتر ان مناشیر فیض مظہر کا مرتب نہیں کیا جاتا تھااور نہ کوئی خلاصہ کسی کتاب میں لکھنے کا دستور تھا، لہٰذا اقطارِ عالم سے فراہمی مکاتیب کے لیے التجا کی گئی۔ میرے مکرم مولانا سید احمد حسین صاحب مدیر شحنہ ہند میرٹھ نے میری درخواست نہایت شدو مدسے بفرطِ اتحاد شائع و ذائع فرمائی تو سب سے پہلے میرے مکرم دوست افضل المحدثین مجتہد مطلق مولانا محمد شمس الحق صاحب ڈیانوی (عظیم آبادی) نے میری ہمت کو بڑھا کے اپنے احباب و شناسا سے خطوط مانگے اور میرے پاس بھیجنے لگے۔‘‘[2]
لیکن مولانا ابو القاسم سیف بنارسی کی ایک تحریر سے تو مترشح ہوتا ہے کہ ’’مکاتیبِ نذیریہ‘‘ کے جمع و ترتیب کی طرف سب سے پہلی توجہ حضرت محدث ڈیانوی ہی کی منعطف ہوئی تھی۔ چنانچہ ’’اہلِ حدیث‘‘ (امرتسر) میں ’’مکاتیبِ نذیریہ‘‘کے عنوان سے لکھتے ہیں :
’’عرصہ ہو اکہ حضرت میاں صاحب مرحوم دہلوی کے روحانی فرزندوں کو خیال پیدا ہوا تھا کہ حضرت ممدوح کے مکتوبات بھی جمع کیے جائیں ۔ جس کا ذمہ حضرت مولانا شمس الحق صاحب مرحوم عظیم آبادی نے اپنے سر لیا تھا اور میاں صاحب کے تمام شاگردوں سے ان کے خطوط منگائے تھے، بایں شرط کہ بعدِ تکمیل کتاب خطوط واپس کر دیے جائیں گے، جس کو دس گیارہ سال کا عرصہ گزرا۔ محدث عظیم آبادی بھی اس عرصہ میں انتقال کر گئے۔ پھر معلوم نہ ہوا کہ ان خطوط کی ترتیب و تالیف کا کس صاحب نے ذمہ لیا۔ اگر یہ اہم کام
[1] الحیاۃ بعد المماۃ (ص: ۵،۶)
[2] مکاتیبِ نذیریہ (ص: ۳)