کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 687
تاآنکہ مولانا فضل الرحمن سلفی نے ’’اہلِ حدیث‘‘ امرتسر میں مطبوعہ مضامین اور چند غیر مطبوعہ مضامین کو یکجا کرکے سلیقے سے مولانا کی سوانح حیات ’’مولانا عبد العزیز رحیم آبادی، حیات اور خدمات‘‘ قلمبند کی۔ پروفیسر مطیع الرحمن (م ۲۰۰۴ء) کی ایک کتاب ’’مقاماتِ متعلقہ مولانا عبد العزیز رحیم آبادی ، حیات و خدمات‘‘ ۲۰۰۳ء میں طبع ہوئی۔ تاہم ہنوز ہماری نظر سے نہیں گزری۔ ۲۰۱۶ء میں ڈاکٹر عبد العزیز سلفی کی مرتب کردہ کتاب ’’حسن البیان والے مولانا عبد العزیز رحیم آبادی‘‘ مکتبہ سلفیہ دربھنگہ سے طبع ہوئی۔ اس کتاب میں انھوں نے دستیاب ہونے والی مولانا کی سوانح سے متعلق گذشتہ تمام تحریروں کو یکجا کر دیا ہے۔ یہاں تک کہ مولانا فضل الرحمن سلفی کی مکمل کتاب بھی اس میں ضم کر دی گئی ہے۔ حرف آخر: اراکینِ دبستانِ نذیریہ میں علامہ عبد العزیز رحیم آبادی ایک خاص امتیازی شان رکھتے ہیں ۔ وہ علم و عمل کے جامع تھے۔ ان کی دینی خدمات کی جہتیں بہت وسیع اور متنوع تھیں ۔ وہ انتہائی متحرک اور از حد فعال عالم تھے۔ ان کی وفات کے ساتھ ہی ایک عہد کا خاتمہ ہوگیا۔ ’’دار العلوم احمدیہ سلفیہ‘‘ دربھنگہ ان کے اخلاصِ عمل کی زندہ یادگار ہے۔[1] 
[1] علامہ عبد العزیز رحیم آبادی کے دیگر اہم سوانحی مآخذ کے لیے ملاحظہ ہو: حدیقۃ الانساب (۱/ ۵۳ تا ۵۶)، نزہۃ الخواطر ( ص: ۱۲۷۸)، ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ (امرتسر) ۲۹ مارچ ۱۹۱۸ء (مضمون نگار: مولانا ثناء اللہ امرتسری)، ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ (امرتسر) ۳ اپریل ۱۹۱۸ء (مضمون نگار: مولانا امام خاں نوشہروی)، ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ (امرتسر) ۲۴ اکتوبر ۱۹۱۹ء (مضمون نگار: مولانا ابو طاہر بہاری)، ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ (امرتسر) ۱۲، ۲۶ مارچ ۱۹۲۰ء (مضمون نگار: حافظ محمد صدیق مرولوی)، ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ (امرتسر) ۷ اکتوبر ۱۹۲۷ء (مضمون نگار: مولانا عبد الوہاب دیودہاوی)، ماہنامہ ’’جامعہ‘‘ (دہلی) اکتوبر ۱۹۳۴ء (مضمون نگار: مولانا عبد المالک آروی)، حیاۃ المحدث شمس الحق و اعمالہ (ص: ۲۸۱ تا ۲۸۳)، الحیاۃ بعد المماۃ (ص: ۳۴۶)،