کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 685
کے بڑے داماد تھے۔ ان کی سکونت محمد پور کواری میں تھی۔ سیّد جلیل اختر لکھتے ہیں : ’’مولوی محمد مستقیم صاحب بڑے متشرع، قائم اللیل و صائم النہار تھے۔ سفرِ حج سے واپسی پر دوسرے ہی روز ۱۶ مارچ ۱۹۳۹ء کو بمقام کواڑی وفات پائی۔‘‘[1] سیّد جمیل اختر: مولانا رحیم آبادی کی صاحبزادی بی بی زبیدہ کے شوہر سید جمیل اختر بن سخاوت علی ضلع ویشالی کے نامور وکیل تھے۔ ۱۸۹۴ء میں مظفر پور میں وکالت شروع کی۔ اللہ نے ان کی جائیداد میں بڑی برکت دی۔ صرف گیارہ برس کی وکالت میں انھوں نے کافی املاک و جائیداد حاصل کر لیں ۔ ۲۳ نومبر ۱۹۰۵ء کو بعارضہ ہیضہ ۳۸، ۳۹ سال کی عمر میں وفات پائی۔ سید جمیل اختر نے دو شادیاں کی تھیں ۔ ان کی دوسری شادی مولانا رحیم آبادی کی دختر سے ۱۹۰۴ء میں ہوئی اور ۱۹۰۵ء میں انھوں نے وفات پائی۔ مولانا کی دختر سے ان کے ایک صاحبزادے سیّد جلیل اختر پیدا ہوئے۔[2] سیّد جلیل اختر: مولانا عبد العزیز کے نواسے سید جلیل اختر بن جمیل اختر ۱۹۰۵ء میں پیدا ہوئے۔ علی گڑھ سے وکالت کی۔ ۱۹۴۰ء سے ۱۹۵۶ء تک مظفر پور میں پریکٹس کرتے رہے۔ پھر عابدہ ہائی اسکول مظفر پور میں استاذ ہوگئے۔ جنوری ۱۹۷۳ء میں خانہ نشیں ہوگئے۔۱۹۹۰ء کی دہائی میں وفات پائی۔[3] شاہ لیاقت حسین: چک سرگاہی موجودہ ضلع شیوہر کی معروف بستی ہے۔ شاہ ذاکر حسین یہاں کے ایک با وقار رئیس گزرے ہیں ۔ انھوں نے مسلک اہلِ حدیث اختیار کیا تھا۔ ان کے صاحبزادے شاہ لیاقت حسین مولانا رحیم آبادی کی صاحبزادی بی بی عطیہ کے شوہر تھے۔ مولانا فضل الرحمن سلفی لکھتے ہیں :
[1] حدیقۃ الانساب (۱/ ۵۵) [2] سیّد جمیل اختر کے حالات کے لیے ملاحظہ ہو: حدیقۃ الانساب (۱/۱۷)، تذکرہ مسلم مشاہیر ویشالی (۱/۱۳۰)، حسن البیان والے مولانا عبد العزیز رحیم آبادی (ص: ۱۴۴) [3] سیّد جلیل اختر کے حالات کے لیے ملاحظہ ہو: حدیقۃ الانساب (۱/ ۱۹)، تذکرہ مسلم مشاہیر ویشالی (۱/۱۴۰)، حسن البیان والے مولانا عبد العزیز رحیم آبادی (ص: ۱۴۴)