کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 665
استدلال کی ندرت نے اسے اپنے موضوع کی اہم کتاب بنا دیا ہے۔ پہلی مرتبہ مطبع فاروقی دہلی سے ۱۳۱۰ھ میں طبع ہوئی۔ 4 ’’روداد مناظرہ مرشد آباد‘‘: ۱۳۰۵ھ میں ضلع مرشد آباد بنگا ل میں اہلِ حدیث اور احنا ف کے مامین مسئلہ وجوبِ تقلید پر مجلسِ منا ظرہ منعقد ہوئی جو ایک ہفتہ تک جا ری رہی۔ اس کی روداد مولانا نے خود مرتب کی جو کتابی صورت میں شا ئع کی اور اس پر بطور شہادت مولانا ابراہیم آروی اور حافظ عبد اللہ غازی پو ری کی تقریظات بھی درج کی ہیں ۔یہ رودادِ مناظرہ پہلی مرتبہ ۱۳۰۵ھ میں طبع ہوئی اور اس کے بعد بھی کئی بار طبع ہو چکی ہے۔ ۲۰۱۶ء میں مکتبہ سلفیہ دربھنگہ سے ’ھدایۃ المعتدي‘‘ اور ’’رودادِ مناظرہ مرشد آباد‘‘ کی اکٹھی طباعت ہوئی ہے۔ 5 ’’الرق المنثور في ردّ فتح الشکور‘‘: ’’فتح الشکور‘‘ نام سے ایک کتاب ۱۳۰۵ھ میں طبع ہوئی جس کے مؤلف میاں چراغ علی عرف حافظ عبد الشکور ساکن ٹانڈہ تھے۔ اس میں مولانا کو مخاطب کیا گیا تھا اور تقلید سے متعلقہ مباحث پر خامہ فرسائی کی گئی تھی۔ مولانا نے اس کا جواب ’’الرق المنثور في رد فتح الشکور‘‘ کے نام سے دیا۔ یہ کتاب مطبع انصاری دہلی سے ۱۳۰۶ھ میں طبع ہوئی، تاہم اس پر مصنف کی حیثیت سے مولانا نے اپنے تلمیذِ رشید مولانامحمود عالم مظفر پوری کا نام تحریر کیا ہے۔ 6 ’’رمي الجمرۃ‘‘: یہ کتا ب ’’جمرہ‘‘ نامی کتاب کے جواب میں لکھی گئی ہے، اس لیے اس کا نام ’’رمي الجمرۃ‘‘ رکھا گیا ہے۔ افسوس ہماری نظر سے نہیں گزری۔ 7 ’’صیانۃ المؤمنین عن شر المبتدعین‘‘: شرک و بدعت کی تردید میں ہے۔ اس کا ذکر مولانا مستقیم سلفی نے ’’جماعت اہلِ حدیث کی تصنیفی خدمات‘‘ میں کیا ہے۔[1] 8 ’’حبذ التوفیق لإبہام التوثیق‘‘: مولانا نے یہ کتاب اپنے ایک معاصر اور ہم مشرب عالم مولانا سعید بنارسی کی تردید میں لکھی تھی۔ مولانا مستقیم سلفی لکھتے ہیں : ’’یہ کتاب مولانا محمد سعید محدث بنارسی کے رسالے کے جواب میں ہے، اس میں یہ ثابت
[1] جماعت اہلِ حدیث کی تصنیفی خدمات (ص: ۳۹۴)