کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 66
سمع أحادیث کثیرۃ و نبذاً من ترجمۃ القرآن المجید، و حرر الفتاویٰ الکثیرۃ بأمري۔ شہدت بصحتھا و رضیت عنھا لأنہ متصف بذہن نفاد و فہم وفاد، فعلیہ أن یشتغل بإقراء الصحاح الستۃ و یدرسھا، لأنہ أھلھا بالشروط المعتبرۃ عند أھل الحدیث‘‘[1] پھر ۱۳۰۳ھ میں اپنی عطا کردہ سند میں لکھتے ہیں : ’’إن المولوي الألمعی شمس الحق ۔وفقہ اللّٰه رب الفلق لاتباع الحق۔ أقام عندي خمس عشر شھرا، و قرأ علي و سمع مني بالضبط و الإتقان و إمعان النظر و تدقیق الفکر الصحیح للإمام الأعظم سید المحدثین أبي عبد اللّٰه محمد بن إسمٰعیل البخاري، و الصحیح للإمام الہمام مسلم بن الحجاج القشیري، والجامع للإمام أبي عیسی الترمذي، و تفسیر الجلالین، وشرح نخبۃ الفکر بتمامہا، والسنن للإمامین المکرمین أبي داود السجستاني و ابن ماجۃ القزویني إلا شیئا یسیرا من آخرہما، وطرفا طرفا من السنن الصغریٰ للإمام أبي عبد الرحمٰن النسائي، و الموطأ لإمام دار الہجرۃ مالک بن أنس، و السنن للإمام أبي محمد عبد اللّٰه الدارمي، و السنن للإمام أبي الحسن علي بن عمر الدارقطني، وحرر الفتاویٰ الکثیرۃ عندي، فرضیت عنہ وشہدت بصحۃ الفتیا، و أقول: قد اجزت لہ بجمیع مرویاتي و مسموعاتي و بکل ما یجوز لي روایتہ‘‘[2] ان اسانید سے واضح ہوتا ہے کہ سیّد نذیر حسین دہلوی کو زمانۂ طالب علمی ہی سے اپنے اس لائقِ قدر تلمیذِ رشید پر مکمل اعتماد تھا۔ ’’مکاتیبِ نذیریہ‘‘ میں بھی سیّد صاحب کے تحریر کردہ متعدد خطوط بنام محدث عظیم آبادی موجود ہیں جن سے ان کے باہمی روابط کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔ علامہ عظیم آبادی اپنے استادِ گرامی کی خدمت میں
[1] مجموعہ اجازات قلمی مخزونہ خدا بخش لائبریری پٹنہ (زیرِ رقم: ۳۱۹۶) [2] مجموعہ اجازات قلمی مخزونہ خدا بخش لائبریری پٹنہ (زیرِ رقم: ۳۱۹۶)