کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 658
تھے، اور میرزا ولی اللہ بیگ سے فرمایا کہ عنایت اللہ کو بنوٹ سکھا دیجیے۔‘‘[1] ریشمی خطوط سازش کیس اور مولانا رحیم آبادی: مولانا کا جماعت مجاہدین سے انسلاک ہمہ جہت تھا۔ وہ استعماری طاقتوں کے خلاف بر سر پیکار تھے اور اس ضمن میں اپنے معاصر اکابر دیوبند کے ساتھ مل کر بھی کام کرتے تھے۔ ریشمی خطوط سازش کیس میں مولانا بھی شامل تھے۔ انڈیا آفس لائبریری میں موجود اس کیس کی خفیہ فائلیں عرصہ ہوا دستیاب ہو چکی ہیں ۔ سپرنٹنڈنٹ پولیس سی، آئی، ڈی (پولیٹکل) پنجاب نے اس ضمن میں ایک حوالے کی کتاب تیار کی جس میں ان افراد کا ذکر ہے جو انگریزی استعمار کے خلاف اس تحریک میں شریک کار تھے۔ اے، ڈبلیو، میرسیر سپرنٹنڈنٹ پولیس نے اس کا مقصد بیان کرتے ہوئے لکھا ہے: ’’اس کتاب میں ان لوگوں کے بارہ میں اطلاعات دی گئی ہیں ، ۱۹۱۶ء کے ریشمی خطوط کے معاملہ میں (پنجاب سی آئی ڈی نمبر ۲۸۲۴ بابت ۱۹۱۶ء) میں جن کا نام آیا ہے۔ … اس ڈائرکٹری کا مقصد ان لوگوں کی شناخت اور پہچان میں آسانی پیدا کرنا ہے جن کا ریشمی خطوط کی سازش سے براہِ راست تعلق تھا اور اسی سلسلے میں ان کی کارروائیوں کو مختصراً بیان کرنا ہے۔‘‘[2] مولانا رحیم آبادی کا ذکر کرتے ہوئے سپرنٹنڈنٹ پولیس نے یہ اطلاع دی : ’’عبد العزیز مولوی، ساکن رحیم آباد : پسر احمد اللہ ساکن رحیم آباد نزد دربھنگہ بہار و اڑیسہ۔ مشہور وہابی مولوی ہے جو شمالی ہند میں سفر کرتا رہتا ہے اور وہابیوں کے جلوسوں میں شریک ہوتا ہے۔ جنودِ ربانیہ کی فہرست میں اس کا نام لفٹیننٹ جنرل کی حیثیت سے شامل ہے۔‘‘[3] اس اقتباس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مولانا کا اس تحریک میں کیا مقام تھا۔
[1] سرگزشت مجاہدین (ص: ۶۴۳) [2] تحریک شیخ الہند (ص: ۳۸۴، ۳۸۵) [3] تحریک شیخ الہند (ص: ۳۹۶)