کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 65
٭ شیخ محمد بن سلیمان حسب اللہ شافعی مکی الخطیب و المدرس بالمسجد الحرام (م۱۳۳۵ ھ) ٭ شیخ احمد بن احمد بن علی المغربی التونسی ثم المکی (م ۱۳۱۴ ھ) ٭ قاضی عبد العزیز بن صالح مرشد الحنبلی (م ۱۳۲۴ ھ) ٭ شیخ محمد فالح بن محمد بن عبد اللہ الظاہری المہناوی المالکی المدنی (م ۱۳۲۸ ھ) صاحبِ ’’حسن الوفا لاخوان الصفا‘‘ ٭ شیخ ابراہیم بن احمد بن سلیمان المغربی ثم المکی سید نذیر حسین محدث دہلوی سے تعلقِ خاص: شیخ الکل سید نذیر حسین محدث دہلوی سے علامہ عظیم آبادی کو ایک تعلقِ خاص تھا اور اس نسبتِ خاص کی دوسری مثال ’’دبستانِ نذیریہ‘‘ میں شاید ہی ملے گی۔ خود سید نذیر حسین بھی علامہ عظیم آبادی کے لیے استادِ خاص کی حیثیت رکھتے تھے۔ ایک مقام پر اپنی عقیدت کا اظہار ان الفاظ میں کرتے ہیں : ’’شیخنا العلامۃ السید نذیر حسین الدھلوي الذي لہ عليّ منۃ عظیمۃ لا أستطیع أن أکافئھا‘‘ حدیثِ مجدد کی شرح میں اپنے عالی قدر شیخ کا شمار علامہ عظیم آبادی نے تیرھویں صدی ہجری کے مجددین میں کیا ہے۔[1] محدث عظیم آبادی کو پہلی بار ۱۲۹۷ھ میں جو سندِ حدیث حضرت میاں نذیر حسین دہلوی نے دی، اس میں لکھتے ہیں : ’’إن المولوي أبا الطیب محمد الشہیر بشمس الحق ابن أمیر بن علي بن حیدر الصدیقي نسباً، عظیم آبادي مولداً، أقام عندي في الدھلي من أول محرم الحرام سنۃ خمس و تسعین بعد الألف و المئتین من الھجرۃ إلی المحرم سنۃ ست و تسعین قد قرأ علي سنن ابن ماجہ و تفسیر الجلالین و المجلد الأول من صحیح البخاري بالضبط و الإتقان، و
[1] دیکھیں : عون المعبود، کتاب الملاحم، باب ما یذکر في قرن المائۃ۔