کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 640
کتنا ہی عظیم المرتبت کیوں نہ ہو، بالآخر اس کے لیے یہی راہ متعین ہے۔ مولانا کے جانشین اور منہ بولے فرزند بابو عبد اللہ رحیم آبادی ’’مدرسہ احمدیہ سلفیہ‘‘ کے پہلے ناظم بنے۔ مولانا رحیم آبادی اولادِ نرینہ کی دولت سے محروم تھے، انھوں نے بابو عبد اللہ کو اپنی اولاد کی طرح سمجھا اور ان کی ویسی ہی تربیت کی۔ بابو عبد اللہ نے بھی جانشینی کا حق ادا کر دیا۔ ۱۹۲۸ء میں بابو عبد اللہ نے وفات پائی۔ ان کی وفات کے بعد ڈاکٹر محمد فرید نے یہ ذمے داری نبھائی۔ ڈاکٹر فرید بھی مولانا رحیم آبادی کے تربیت یافتہ اور بڑے متحرک و فعال تھے۔ ڈاکٹر فرید نے ۲۴ رمضان المبارک ۱۳۷۰ھ/ جون ۱۹۵۱ء کو وفات پائی۔ ان کی وفات کے بعد ان کے فرزند ڈاکٹر عبد الحفیظ سلفی نے مدرسے کی نظامت کے فرائض سنبھالے۔ ڈاکٹر عبد الحفیظ کی وفات صفر ۱۴۲۰ھ/ ۸ جون ۱۹۹۹ء کو ہوئی۔ اس کے بعد سے ہنوز یہ ذمے داری ان کے صاحبزادے ڈاکٹر عبد العزیز سلفی نبھا رہے ہیں ۔ یہ دار العلوم احمدیہ کی بڑی خوش قسمتی ہے کہ اسے ہر دور میں نیک، مخلص اور با صلاحیت ناظم ملتے رہے، جنھوں نے مدرسے کی تعمیر و ترقی میں بھرپور کردار ادا کیا۔ ۱۹۱۸ء سے لے کر ۲۰۱۷ء تک یہاں ۱۲ اکابرِ علم نے صدر المدرسین کے فرائض انجام دیے، جن کے اسمائے گرامی علی الترتیب حسبِ ذیل ہیں : 1 مولانا محمد ابراہیم دربھنگوی 2 مولانا عبد الوہاب آروی 3 مولانا عبد الغفار آروی 4 مولانا ابو طاہر بہاری 5 مولانا مولا بخش بڑاکری بہاری 6 مولانا علی اصغر جعفری چھپروی 7 مولانا نذیر الدین احمد بنارسی 8 مولانا عبد الغفور اعظم گڑھی 9 مولانا محمد اسحاق آروی 10 مولانا عبید الرحمن عاقلؔ رحمانی 11 مولانا حافظ عبد الخالق جوہرؔ سلفی 12 مولانا اشرف علی سلفی ان کے علاوہ بھی مولانا عبد النور دیگمراوی ثم مظفر پوری، مولانا عثمان فاضل مصر مونگیری، مولانا مصلح الدین جیراج پوری، مولانا نذیر احمد رحمانی، مولانا عبد الجبار کھنڈیلوی، قاری احمد سعید بنارسی، مولانا عمیس اختر سلفی، مولانا عین الحق سلفی، مولانا شمس الحق سلفی، مولانا زین العابدین پیغمبر پوری، مولانا ادریس