کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 64
اتباعِ سنت کا شوق: بدوِ شعور ہی سے علامہ عظیم آبادی پر اتباعِ سنت کا شوق غالب تھا۔ عقائد میں تو مسلکِ سلف صالحین کے پابند تھے ہی، اعمال میں بھی اسوۂ رسول و صحابہ کی پیروی کرنے کی کوشش کرتے تھے۔ اس امر میں مولانا علیم الدین حسین نگرنہسوی کے پند و نصائح نے بڑی راہ نمائی کی۔ مولانا محمد زبیر ڈیانوی لکھتے ہیں : ’’ابتدا سے آپ کو شوقِ اتباعِ سنت کا رہا، سلف صالحین صحابہ و تابعین کے عقائد کے متفحص رہے، چنانچہ حق تعالی نے ویسا ہی اعتقاد پاک عطا فرمایا و للہ الحمد و المنۃ کہ انھیں عقائدِ حقہ سلف پر آپ سنِ بلوغ کو پہنچے۔ آپ مجھ سے کہتے تھے کہ جناب مولانا علیم الدین حسین نگرنہسوی رحمہ اللہ تعالی کے وعظ و نصائح سے ہم کو بہت بڑا فائدہ حاصل ہوا ہے اور اللہ تعالی نے شوقِ اتباع سنت انھیں کے واسطہ سے ہم کو عطا فرمایا ہے، اور میرے رفیقِ حبیب مولوی تلطف حسین صاحب محی الدین پوری ثم نگرنہسوی نے بھی ان امور میں میری بڑی مدد کی ہے۔ جزاھما اللّٰه خیرا۔‘‘[1] حجِ بیت اللہ کی سعادت: ۱۳۱۱ھ میں فریضۂ حج ادا کرنے سے مشرف ہوئے۔ حجازِ مقدس میں زیارتِ حرمین شریفین کے علاوہ متعدد نوابغِ عصر سے مستفید ہونے کا موقع ملا اور ایک کثیر تعداد نے محدث ڈیانوی کے خرمنِ علم سے خود کو منسلک کیا۔ جن علما و مشائخ سے آپ کو سندِ حدیث کی عام اجازت مرحمت ہوئی، ان میں حسبِ ذیل علمائے ذِی اکرام شامل ہیں : ٭ مشہورِ زمانہ تفسیر ’’روح المعانی‘‘ کے مصنفِ شہیر امام شہاب الدین محمود آلوسی (م ۱۲۷۰ھ) کے صاحبزادۂ گرامی مفتیِ عراق شیخ خیر الدین ابو البرکات نعمان آلوسی حنفی بغدادی (م۱۳۱۷ ھ) ٭ علامۂ نجد شیخ احمد بن ابراہیم بن عیسی شرقی نجدی حنبلی (م ۱۳۲۹ ھ) ٭ شیخ عبد اللہ سراج حنفی طائفی ثم مکی کے فرزندِ ارجمند علامہ عبد الرحمان السراج (م ۱۳۱۵ ھ)
[1] یادگارِ گوہری (ص: ۱۰۴۔۱۰۶)