کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 625
1 مقدمات و تنازعات 2 مناظرے 3 قیامِ مدارس و مساجد 4 جماعتی تنظیم 5 جماعت مجاہدین سے انسلاک 6 قلمی خدمات 7 علماء کی عملی تربیت مقدمات و تنازعات: مولانا کے عہد کا ہندوستان، استعماری طاقتوں کے شکنجے میں جکڑا ہوا تھا۔ مسلمانوں میں فروع اور جزئیات پر تنازعات اپنے عروج پر تھے۔ انگریزی استعمار کے بالمقابل وہابی تحریک اپنے شباب پر تھی۔ بہار وہابی تحریک کا خاص مرکز تھا۔ اس تحریک کا اثر کمزور کرنے کے لیے ایک طرف انگریزی حکومت نے جھوٹے مقدمات قائم کیے اور ملزمان کو کالا پانی اور قید و بند کی صعوبتوں سے ہمکنار کیا تو دوسری طرف وہابی تحریک کے وابستگان کو نظریاتی طور پر شکستہ کرنے کی غرض سے مسلمانوں میں تفرقہ پرستی کی حوصلہ افزائی کی۔ اہلِ حدیث پر مساجد کے دروازے بند کیے، اگر کہیں انھوں نے کوئی مسجد قائم کی تو ان مساجد پر قبضے کیے گئے۔ ان حالات میں علامہ رحیم آبادی نے قائدانہ کردار ادا کیا۔ بنگال، بہار اور اترپردیش میں متعدد مساجد و مدارس قائم کیے۔ مختلف مقدمات میں عاملین بالحدیث کی طرف سے پیروی کی۔ انھوں نے اپنی شخصیت کے اثر سے صرف عاملین بالحدیث کے گروہ کو ہی تقویت نہیں پہنچائی، بلکہ وقت آنے پر تمام مسلمانوں کے رہبر و راہ نما ثابت ہوئے۔ علامہ رحیم آبادی نے اہلِ حدیث و احناف کے قضیے بھی بخوبی نمٹائے اور وقت کی سب سے بڑی سامراجی طاقت سے بھی ٹکرائے۔ اس دور کے متعدد صاحبِ عقل و خرد علماء کی مساعی بالآخر رنگ لائیں اور حالات بدلنے لگے، جنھوں نے مساجد کے دروازے بند کیے تھے، انھوں نے دل کشادہ کرنا شروع کیے۔ فرقہ پرستی کی وبا ختم ہوئی۔ انیسویں صدی کی آخری دہائیوں میں جتنے مقدمات اور تنازعات پیدا ہوئے، بیسویں صدی کی ابتدا ان تنازعات کی شدت میں کمی لے آئی۔ بتدریج یہ سلسلہ کم ہوتا چلا گیا۔ مولانا رحیم آبادی نے جن مشہور مقدمات و تنازعات میں قائدانہ کردار ادا کیا، ان میں سے چند اہم اور مشہور قضایا کی تفصیل حسبِ ذیل ہے۔