کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 612
علامہ عبد العزیز بن شیخ احمد اللہ بن الٰہی بخش بن محمد امین بن محمد جعفر بن محمد محبوب صدیقی۔
مکمل نسب نامہ اب خود افرادِ خاندان کے پاس بھی دستیاب نہیں ہے، تاہم علامہ عبد العزیز رحیم آبادی کی روایت کے مطابق ان کا سلسلۂ نسب خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے جا ملتا ہے۔[1]
شیخ محمد امین:
شیخ محمد امین اپنے والدین کے اکلوتے بیٹے تھے۔آغازِ شباب میں بلا اطلاع بنا رس چلے گئے اور وہاں فوج میں کمیدان مقرر ہوئے۔ ایک طویل عرصہ تک وہیں رہے، تاآنکہ دل میں وطنِ مالوف اور اعزہ و احباب کی محبت نے کروٹ لی۔ واپس آئے تو والدین عرصہ ہوا وفات پاچکے تھے۔ مکان وغیرہ کچھ باقی نہ رہا تھا۔جو کچھ زمین جائیداد تھی، اسے خود اقربا کی بے رحم نگاہوں نے برباد کردیا تھا، حتی کہ افرادِ قریہ کی اکثریت شناسا بھی نہ ہو سکی۔ چند کہن سال موجود تھے انھیں سے شناخت کی اور کروائی۔الغرض قریہ آبائی میں مقیم ہوگئے، مکان بنایا اور ایک مسجد کی بنیاد بھی رکھی۔
شیخ محمد امین کے صاحبزادے شیخ الٰہی بخش ہوئے، جن کی شادی موضع کاوہ میں ہوئی۔ شیخ الٰہی بخش کے ایک صاحبزادے شیخ احمد اللہ اور ایک بیٹی پیدا ہوئیں ۔[2]
شیخ احمد اللہ :
شیخ احمد اللہ ابتدائے عمر ہی میں والدین کے سایۂ عاطفت سے محروم ہوگئے تھے، لیکن اپنی ذاتی قابلیت و صلاحیت سے نمایاں حیثیت کے حامل ہوئے۔بابو بہاری لال فطرت نے اپنی مشہور کتاب ’’تواریخ الفطرت معروف بہ آئینہ ترہت‘‘ میں شیخ احمد اللہ کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے:
’’آدمی شریف،ہمت وار،سخی اور نمازی ہیں ۔ حج بھی کر آئے ہیں ۔ شاہ احمد اللہ مظفر پوری کے مرید رشید ہیں ،اطراف و جوانب میں رحیم آباد کے ان کا رعب داب ہے۔ مردم نامی مشہور ہیں ۔ دستر خوان ان کا بہت وسیع ہے۔ بہت لوگوں کو اپنے ساتھ کھانا کھلاتے ہیں ، وارد صادر فقرا مساکین کو خیرات بھی دیتے ہیں ۔ حافظ عبد العزیز ایک بیٹے ان کے شہر
[1] حدیقۃ الانساب (۱/۴۶)
[2] حدیقۃ الانساب (۱/۴۶، ۴۷)، حسن البیان والے مولانا عبد العزیز رحیم آبادی ( ص: ۲۵)