کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 61
کے بنوائے ہوئے تھے، جب کہ ان کی ننھیالی جائیدادیں ڈیانواں اور پٹنہ کے محلہ رمنہ میں تھیں ۔ محدث عظیم آبادی کی ولادت محلہ رمنہ ہی میں ہوئی تھی۔ ان تمام مقامات پر علامہ شمس الحق کا قیام رہا کرتا تھا، تاہم انھوں نے مستقل جائے سکونت کے لیے ڈیانواں کو منتخب فرمایا اور یہیں مقیم رہ کر انھوں نے حدیث کی غیر فانی خدمت انجام دی۔ تحصیلِ علم کا آغاز: محدث ابو الطیب شمس الحق پانچ برس کی عمر میں نانا کی وفات کے بعد اپنے والدین کے ساتھ مستقل طور پر ڈیانواں ہی میں سکونت پذیر ہوگئے تھے۔ یہیں ۱۲۷۹ھ میں ان کی مکتب خوانی کا آغاز ہوا۔ رسمِ بسم اللہ سید احمد شہید رائے بریلوی کے شرفِ بیعت سے مفتخر اور شاہ محمد اسحاق محدث دہلوی کے حلقۂ تلامذہ کے ایک اہم رکن مولانا محمد ابراہیم نگر نہسوی نے کرائی۔ پھر ڈیانواں ہی میں حافظ اصغر علی رام پوری، سید راحت حسنین بتھوی گیاوی اور مولانا شیخ عبد الحکیم شیخ پوری سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ تقریباً ایک برس بعد جب سورت والضحیٰ پڑھتے تھے، نگرنہسہ جانے کا اتفاق ہوا، وہاں مولانا محمد ابراہیم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ مولانا نے فرمایا: قرآن کی کوئی سورت سناؤ، علامہ عظیم آبادی نے سورت والضحیٰ سنائی تو مولانا ابراہیم نے اس سورت پاک کے معانی و مطالب پر روشنی ڈالی۔ داغِ یتیمی: ابھی کسبِ علم کی یہ منزلیں جاری ہی تھیں کہ والدِ گرامی نے ۱۲۸۴ھ میں داغِ مفارقت دیا، اس وقت عمرِ عزیز نے صرف گیارہ بہاریں دیکھی تھیں ۔ ان کی ماں ، نانی اور بڑے ماموں نے انھیں بڑے لاڈ پیار سے پالا پوسا۔ ان کے بڑے ماموں مولانا محمد احسن ڈیانوی ان سے بڑی محبت کرتے تھے۔ وہ ان کی کسی خواہش کو رد نہیں کرتے تھے۔ خود علامہ شمس الحق فرماتے تھے: ’’جناب خال اکبر مولوی محمد احسن علیہ الرضوان کا ہم پر جس قدر احسان ہے انتہا ہے، اس کو ہم بیان نہیں کر سکتے۔ میرا ہر موے بدن زیر بار احسان ہے۔ ہم پر وہ نہایت مہربانی و نظر مکرمت سے دیکھتے تھے، ہم پر بے حد شفقت فرماتے۔ میری تربیت و تعلیم میں کوشش انتہا درجہ کی۔ فرمایا: ہم اپنے پروردگار کی ذات سے امید قوی رکھتے ہیں کہ جس