کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 601
سلسلہ وار مجلہ ’’اہل السنۃ‘‘ جاری کیا۔ اس مجلے میں زیادہ تر مضامین مولانا ہی کے قلم سے ہوتے تھے۔ اس کا ایک شمارہ نمبر (۸) ہماری نظر سے گزرا ہے، جس کے تمام مضامین مولانا کے تحریر کردہ ہیں ۔ ۱۶ صفحات پر یہ مجلہ محیط تھا۔ و اللہ اعلم یہ سلسلہ کب تک جاری رہا۔ بد قسمتی سے ہمارے زیر نگاہ جو شمارہ تھا وہ کرم خوردہ تھا، اس پر سنۂ طباعت محفوظ نہیں رہا۔
مدرسہ دار التکمیل، مظفر پور:
’’مدرسہ دار التکمیل‘‘ جماعت مجاہدین کی تاریخ کے اہم مدارس میں سے ایک تھا۔ اس کے بانیانِ کرام جماعت مجاہدین کے معاون اور اپنے علاقے میں اس تحریک کے اہم ترین ذمے دار تھے۔ مدرسے کے ایک بانی مولانا زین العابدین ڈھاکوی (ڈھاکہ ضلع چمپارن کی ایک بستی ہے، یہ نسبت اسی سے ہے) کا شمار صوفی عبد اللہ نے ان اساطین میں کیا ہے جو جماعت مجاہدین کے لیے چندے کی فراہمی کیا کرتے تھے۔[1] مدرسے کے شریک بانی مولانا عبد النور، علامہ عبد العزیز رحیم آبادی کے تربیت یافتہ اور خاص شاگرد تھے۔ یہی وجہ تھی کہ جماعت مجاہدین سے ان کا انسلاک پختہ بنیادوں پر استوار تھا۔ ڈاکٹر وائی، بی ماتھور نے اپنی کتاب " Muslims And Changing India " میں ’’مدرسہ دار التکمیل‘‘ کا شمار جماعت مجاہدین کے ان مدارس میں کیا ہے جہاں سے لوگ سرحد پار بھیجنے کے لیے بھرتی کیے جاتے تھے۔[2]
محمد قمر اسحاق نے مدرسے کا سنۂ تاسیس ۱۹۲۲ء،[3] مولانا فضل الرحمن سلفی نے ۱۹۲۳ء،[4] مولانا امام خاں نوشہروی نے ۱۹۲۵ء[5] مولانا عزیزالرحمن سلفی نے ۱۵ شوال ۱۳۴۳ھ (بمطابق ۱۹۲۵ء) لکھا ہے،[6] جبکہ مولانا اشفاق سجاد سلفی نے ۱۹۲۳ء (بمطابق ۱۵ شوال ۱۳۴۳ھ) لکھا ہے۔[7]
[1] سرگزشت مجاہدین (ص: ۶۵۴)
[2] Muslims And Changing India (P: 95)
[3] ہندوستان کے اہم مدارس (۱/ ۴۶۸)
[4] حسن البیان والے مولانا عبد العزیز رحیم آبادی (ص: ۱۴۰)
[5] ہندوستان میں اہلِ حدیث کی علمی خدمات (ص: ۱۵۱)
[6] جماعت اہلِ حدیث کی تدریسی خدمات (ص: ۱۳۳)
[7] مولانا نذیر عالم چمپارنی (ص : ۲۹، ۳۳)