کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 60
منشی بشارت کریم نے انھیں صوم و صلاۃ اور بعض دینی مسائل کی تعلیم دی، قرآنِ کریم کی مختلف سورتیں اور ادعیۂ ماثورہ یاد کروائیں ۔ نہایت نیک سیرت اور پاکیزہ اطوار خاتون تھیں ۔ خشیتِ الٰہی ان پر ازحد غالب رہتی تھی، محض فرائض ادا کرنے پر قناعت نہ کرتیں ، بلکہ کثرت سے نفلی نمازیں پڑھتیں اور نفلی روزے رکھتی تھیں ۔ اعتکاف اور قیامِ رمضان کا بھی خصوصی اہتمام فرمایا کرتی تھیں ۔ روزانہ تین پارے تلاوت ان کامعمول تھا۔ رمضان المبارک میں دس پارے روزانہ پڑھنے کا معمول تھا۔
اتباعِ سنت کی گویا حریص تھیں ۔ توحید کی حقیقت اور شاہراہِ سنت سے واقف ہو جانے کے بعد ہر طرح کے غیرشرعی امور سے کنارہ کر لیا تھا۔ خاندان اور اطراف کی خواتین کی اصلاح کے لیے بھی کوشاں رہتیں ، انھیں غلط عقائد پر متنبہ کرتیں اور شرعی ممنوعات سے باز رہنے کی تلقین فرماتیں ۔ ۱۳۱۱ھ میں اپنے افرادِ خاندان کے ساتھ حجِ بیت اللہ کی سعادت حاصل کی۔ انھوں نے طویل عمر پائی اور للہیت و تقویٰ شعاری کی بہترین مثال قائم کی۔[1]
اللہ تعالی نے انھیں متعدد اولادیں عطا کیں ، تاہم دو صاحبزادے اور دو صاحبزادیاں سنہ بلوغ کو پہنچے جن سے نسل جاری ہوئی۔ تفصیل حسبِ ذیل ہے:
٭ زوجہ مولانا حکیم نجابت احمد نگرنہسوی
٭ زوجہ علامہ حکیم عبد الباری نگرنہسوی
٭ علامہ شمس الحق
٭ مولانا محمد اشرف
سکونت:
محدث عظیم آبادی کی ددھیالی جائیدادیں ہرداس بگہہ، مخدوم پور اور پٹنہ کے محلہ گذری میں تھیں ۔ ان مقامات پر ان کے عالیشان مکانات تھے، جن میں سے بیشتر ان کے پردادا مولانا غلام حیدر
[1] محدث عظیم آبادی کی والدئہ محترمہ کے حالات کے لیے ملاحظہ ہو: ’’یادگار گوہری‘‘ (ص: ۹۵ تا ۱۰۰)، ’’محدث ڈیانوی‘‘ (ص: ۹)، ’’الانتقاد‘‘ شمارۂ خاص: امام ابو الطیب شمس الحق عظیم آبادی (ص: ۱۷، ۲۴)، ’’مولانا شمس الحق عظیم آبادی، حیات و خدمات‘‘ (ص: ۴۹)