کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 596
دی اور سیرت کے باب میں بھی علمی ذخیرہ چھوڑا۔ اسلام کے دفاع میں بھی کمربستہ رہے۔ ان کی وفات یکم رمضان المبارک ۱۳۴۸ھ بمطابق ۳۱ جنوری ۱۹۳۰ء کو ہوئی۔[1]
[1] مولاناحافظ ابو محمد عبد اللہ چھپروی کے حالات کے لیے ملاحظہ ہو: ’’تذکرہ علمائے حال‘‘ (ص: ۵۳)، ’’حیاۃ المحدث شمس الحق و اعمالہ‘‘ (ص: ۳۰۶، ۳۰۷)، ’’مولانا عبد اللہ چھپروی نزیل کلکتہ اور قرآن کے بعض اردو تراجم کا جائزہ‘‘ مشمولہ ’’قرآن مجید کی تفسیریں چودہ سو برس میں ‘‘ (۲۳۹۔۲۷۶)، ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ (لاہور) ۱۲ نومبر ۱۹۹۹ء (مضمون نگار: محمد تنزیل الصدیقی الحسینی)، ’’جماعت اہلِ حدیث کی تصنیفی خدمات‘‘ (ص: ۱۶، ۷۰، ۱۱۷، ۲۷۲، ۳۶۲)، ’’برصغیر کے اہلِ حدیث خدامِ قرآن‘‘ (ص: ۳۷۰، ۳۷۱)، ’’بہار میں سیرت نگاری کا ارتقاء ایک تاریخی جائزہ‘‘ مشمولہ ’’دورِ جدید میں سیرت نگاری کے رجحانات‘‘ (ص: ۵۶۷)، ارضِ بہار اور مسلمان (ص: ۳۴۸)
Catalogue of Hindustani Printed Books in the library of the British
Museum: 212