کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 593
’’خدا کی جتنی صفات ہیں سب عین ذات ہیں ۔‘‘ مولانا نے اس پر بھرپور گرفت کی ہے، اسے فلاسفہ و معتزلہ کا مسلک قرار دیا ہے اور اس کے جواب میں اہلِ سنت و الجماعت کا محقق مسلک کہ صفاتِ باری تعالیٰ نہ عین ذات ہیں اور نہ غیر ذات کے دلائل کتبِ عقائد سے پیش کیے ہیں ۔[1] الغرض پوری کتاب اسی قسم کے مباحثِ علمیہ سے مملو ہے۔ بعض مباحث، مثلاً: فدیہ، واقعۂ معراج اور شرح صدر سے متعلق قدرے تفصیل سے جائزہ لیا گیا ہے۔ ان مباحث سے مولانا کی غیر معمولی علمی و ادبی صلاحیت کا بھرپور اظہار ہوتا ہے۔ علامہ عظیم آبادی سے تعلق: مولانا چھپروی کو اپنے معاصر عالم علامہ شمس الحق عظیم آبادی سے بھی خصوصی تعلق تھا۔ اپنی کتاب ’’البیان لتراجم القرآن‘‘ میں انھوں نے اپنے نام علامہ عظیم آبادی کے دو خط شاملِ کتاب کیے ہیں ۔ ان مکاتیب سے فریقین کے مابین باہمی تعلقات کا اندازہ بھی ہوتا ہے اور مولانا چھپروی کی علمی صلاحیتوں پر بھی روشنی پڑتی ہے۔ اپنے پہلے مکتوب میں علامہ عظیم آبادی لکھتے ہیں : ’’از عاجز محمد شمس الحق عفی عنہ بجناب گرامی مخدومی مکرمی مولوی حافظ محمد عبد اللہ صاحب دام الطافکم بعد السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔ التماس یہ ہے کہ کتاب رفع الغواشی عن وجوہ الترجمۃ و الحواشی وصول ہوئی ۔جزاکم اللّٰه تعالیٰ خیراً۔ ما شاء اللہ تعالیٰ نہایت عمدہ طور سے یہ کتاب لکھی گئی ہے اور اپنے باب میں یہ کتاب لا جواب و بے مثل ہے ۔أیدکم اللّٰه تعالیٰ بروح القدس۔ ہم اس طرف دہلی گئے تھے اس لیے ارسال رسید میں توقف ہوا۔ دہلی میں اشتہار اس کتاب کا ہم نے دیکھا تھا، حضرت شیخنا و مولانا سیّد نذیر حسین صاحب بھی اس کتاب کے مشتاق ہیں ، آپ ضرور حضرت ممدوح کے پاس دو ایک نسخہ روانہ فرمائیں اور ایک نسخہ میرے پاس بذریعہ ویلور روانہ فرمائیں ، بلا قیمت روانہ نہ فرمائیں ۔ وہ نسخہ جو
[1] رفع الغواشی (ص: ۲۹۲، ۲۹۳)