کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 59
مولانا غلام حیدر صدیقی:
محدث عظیم آبادی کے پردادا مولاناغلام حیدر بارھویں و تیرھویں صدی ہجری کے جید عالم و فقیہ تھے۔ انھوں نے عظیم آباد و بنارس کے علما سے کسبِ علم کیا۔عظیم آباد میں اپنے دور کے نہایت صاحبِ ثروت و ذی علم افراد میں ان کا شمار ہوتا تھا۔ہرداس بگہہ، گذری اور رمنہ میں ان کے عالیشان مکانات تھے۔ موضع مخدوم پور کا بھی بہت بڑا حصہ ان کی ملکیت تھا۔ خدا بخش اورینٹل لائبریری پٹنہ میں ’’شرح الوقایہ‘‘ کا ایک ناقص قلمی نسخہ زیرِ رقم: acc no. 3492 موجود ہے، جو مولانا غلام حیدر صدیقی کا کتابت کردہ ہے۔ یہ نسخہ ۱۱۹۸ فصلی کا کتابت کردہ ہے۔[1]
شیخ امیرعلی:
محدث ڈیانوی کے والدِ گرامی شیخ امیر علی کا شمار ذی اورجاہت و صاحبِ ثروت روسائے عظیم آباد میں ہوتا تھا۔ وہ ۱۲۴۳ھ میں پیدا ہوئے۔ فارسی کے اسباق اپنے بزرگوں سے پڑھے۔ ربیع الاول ۱۲۶۳ھ میں ان کا نکاح ڈیانواں کے رئیسِ اعظم مولانا گوہر علی کی اکلوتی صاحبزادی سے ہوا۔ شادی کے بعد انھوں نے رمنہ میں شیخ عبد الحکیم شیخ پوری، مولانا مسیح اللہ عظیم آبادی اور مولانا ابو الحسن منطقی عظیم آبادی سے ’’شرح جامی‘‘، ’’شرح وقایہ‘‘ اور دیگر عربی کتب پڑھیں ۔ یہی وجہ تھی کہ انھیں دینی مسائل پر اچھی سوجھ بوجھ حاصل ہو گئی تھی۔ وہ طبعاً نہایت شریف اور منکسر المزاج تھے۔ انھوں نے ۱۲۸۴ھ میں رمنہ میں وفات پائی اور ہرداس بگہہ میں مدفون ہوئے۔[2]
والدہ محترمہ:
محدث ڈیانوی کی والدہ محترمہ ماہِ صفر ۱۲۴۹ ھ میں بمقام رمنہ پیدا ہوئیں ۔ سنِ شعور کو پہنچیں تو
[1] شیخ غلام حیدر عظیم آبادی کے حالات کے لیے ملاحظہ ہو: یادگار گوہری (ص: ۱۳۰)، ’’الانتقاد‘‘ (شمارۂ خاص:امام ابو الطیب شمس الحق عظیم آبادی، (ص: ۲۳، ۲۴)، مولانا شمس الحق عظیم آبادی، حیات و خدمات (ص: ۴۸)
[2] شیخ امیر علی کے حالات کے لیے ملاحظہ ہو: ’’یادگار گوہری‘‘ (ص: ۱۳۰)، ’’محدث ڈیانوی‘‘ (ص: ۸،۹)، ’’الانتقاد‘‘ شمارۂ خاص: امام ابو الطیب شمس الحق عظیم آبادی (ص: ۱۷، ۲۴)، ’’مولانا شمس الحق عظیم آبادی، حیات و خدمات‘‘ (ص: ۴۸،۴۹)