کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 586
الطلاق‘‘ ہے جسے مولانا مستقیم سلفی نے مولانا عبد اللہ چھپروی کی طرف منسوب کر دیا ہے۔[1] شیخ الکل سیّد نذیر حسین دہلوی سے تعلق: ڈپٹی نذیر احمد دہلوی کا ترجمۂ قرآن جب منصہ شہود پر آیا تو ان سے تعلق رکھنے والے اہلِ علم نے اسے غیر معمولی اہمیت دی۔ لیکن حق یہ تھا کہ اپنے ادبی ذوق و شوق کے با وصف ڈپٹی صاحب کئی مقامات پر قرآنِ کریم کے مطالب کو بخوبی ادا کرنے سے قاصر رہے۔ دینی حلقوں میں اس ترجمۂ قرآن کی اصلاح کا خیال جا گزیں ہوا۔ کلکتہ کے اہلِ علم نے فیصلہ کیا کہ اس ترجمۂ قرآن کی اصلاح لکھوائی جائے اور اسے مفت تقسیم کیا جائے۔ چنانچہ کلکتہ کے ایک تاجر شیخ رحیم اللہ نے ایک اشتہار شائع کروایا کہ ڈپٹی صاحب کے ترجمہ کی اصلاح مولانا ابو محمد عبد اللہ چھپروی سے لکھوائی جا رہی ہے۔ برادرانِ اسلام اس کی طباعت میں اعانت فرمائیں ۔ اس اشتہار کا سب سے پہلا جواب شیخ الکل سیّد نذیر حسین دہلوی کی طرف سے آیا۔ خود مولانا چھپروی لکھتے ہیں : ’’اس اشتہار کی اجابت و مقبولیت میں سب سے پہلے حضرت حجۃ الخلف و زبدۃ السلف سند المحدثین و سیّد الفقہاء و المفسرین جناب مولانا و استاذنا سیّد محمد نذیر حسین صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے خاص دست مبارک سے یہ خط تحریر فرما کر نعرہ لبیک و صدائے سعدیک بلند کیا۔‘‘[2] مناسب معلوم ہوتا ہے کہ سیّد نذیر حسین محدث دہلوی کا مکتوب گرامی یہاں نقل کر دیا جائے۔ ’’از عاجز محمد نذیر حسین بمطالعہ گرامی شیخ رحیم اللہ صاحب سلمہ اللہ تعالیٰ بعد سلام مسنون واضح ہو کہ اشتہار مرسلہ تمہارا پہنچا، حال معلوم ہوا۔ مشفقا پہلے رد نذیر احمد کا کماحقہ مولوی ابو محمد عبد اللہ صاحب سے کراویں ، بعد تمام ہونے کے دیکھا جائے گا کہ رد کئے جزء پہنچتا ہے، اسی کے موافق چندہ جمع کیا جائے۔بہرحال مولوی صاحب موصوف سے جواب لکھوا کر بندو بست چھپنے کا کریں ، ان شاء اللہ تعالیٰ بیس پچیس روپیہ تک میں
[1] ’’جماعت اہلِ حدیث کی تصنیفی خدمات ‘‘ (ص :۲۷۲) [2] البیان لتراجم القرآن (ص: ۳۰)