کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 581
عبد اللہ لکھنوی کی فرمایش پر کیا تھا اور اس کی طباعت و اشاعت کا حق بھی انھیں ہی تفویض کیا تھا۔ مطبع دبدبہ احمدی لکھنو سے ۱۳۰۵ھ میں طبع ہوا۔ تعدادِ صفحات: ۹۸۔
3 ’’إصلاح التمدن‘‘: مشہور فرانسیسی مستشرق موسیو لیبان کی کتاب ’’تمدنِ عرب‘‘ پر نقد و تبصرہ ہے۔ فرانسیسی مستشرق کی کتاب کا اردو ترجمہ ’’تمدنِ عرب‘‘ کے نام سے شمس العلماء ڈاکٹر سیّد علی بلگرامی (م ۱۳۲۹ھ) نے کیا تھا، جو بہت مقبول ہوا۔ مولانا چھپروی نے اپنی کتاب میں فرانسیسی مستشرق کے بعض مغالطات کی اصلاح فرمائی۔ کتاب یقینا ۱۳۱۹ھ سے قبل طبع ہوئی ہوگی، جیسا کہ ’’البیان لتراجم القرآن‘‘ سے اشارہ ملتا ہے۔
4 ’’إمعان النظر في توضیح شأن البقر‘‘: گائے کی قربانی کے مسئلے پر مولانا نے حسبِ ضرورت یہ کتاب لکھی تھی، جسے ۱۳۱۸ھ میں طبع کرایا تھا۔ یہ وہ دور تھا جب اس مسئلے نے سیاسی نوعیت کی اہمیت حاصل کر لی تھی۔ ہندوؤں کے سیاسی اثر سے بعض مسلمان گائے کی قربانی ترک کرنے پر آمادہ ہو گئے تھے۔ مولانا کے معاصرین میں علامہ حافظ عبد اللہ غازی پوری، جسٹس سیّد امیر علی، مولانا عبد الرؤف دانا پوری، مولانا محمد شموئیل عظیم آبادی وغیرہم نے بھی اس موضوع پر دادِ تحقیق دی ہے۔
5 ’’شق القمر لمعجزۃ سید البشر‘‘: پنڈت دیانند سرسوتی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزہ شق القمر پر کچھ اعتراضات کیے تھے۔ مولانا نے متانت کے ساتھ علم و دلیل کی روشنی میں ان کے جوابات دیے ہیں ۔ مطبع مفید عام آگرہ سے ۱۲۹۹ھ میں طبع ہوئی۔ تعدادِ صفحات: ۱۰۰۔ کتاب پر مولانا محمد شبلی جون پوری، مولوی عبد الحی بلیاوی، مولوی عبد الشکور فیض آبادی، مولوی شریف حسن اور مولانا صوفی عبد العظیم غازی پوری کی تقریظات ہیں ۔
6 ’’القول الہمس لردّ الشّمس‘‘: ایک من گھڑت روایت کے مطابق حضرت علی رضی اللہ عنہ کی نمازِ عصر قضا ہو گئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج کو اشارہ کیا تو وہ پلٹ آیا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نماز عصر ادا کی۔ اس روایت پر ایک پنڈت صاحب نے اعتراضات کیے تھے۔ مولانا نے اس کا جواب دیا۔ مولانا نے جب پنڈت صاحب کا جواب دے دیا تو بعض علماء نے ان سے