کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 580
4 مولانا سیّد محمد امین نصیر آبادی 5 مولانا ابو محمد جواد حسین چھپروی۔ تصانیف و تراجم: مولانا نے متعدد کتابیں لکھیں اور مختلف کتابوں کے تراجم بھی کیے۔ ان کی کتابیں ان کی اعلیٰ علمی و ادبی صلاحیتوں کو ظاہر کرتی ہیں ۔ مولانا چھپروی کے اسلوبِ تالیف سے متعلق مولانا معصومی لکھتے ہیں : ’’مولانا عبد اللہ چھپروی کی بیشتر اہم کتابیں جو میں نے پڑھی ہیں ، ان سب میں ایک بات قدرِ مشترک کے طور پر یہ نظر آتی ہے کہ بسم اللہ کہتے ہی وہ قاری کو اپنی طرف ملتفت کرتے ہیں اور اس کے ذہن کو اصل موضوع کے لیے آمادہ کرنے میں مصروف ہو جاتے ہیں اور حمد و نعت کے موقع پر بھی عبارت آرائی کی بجائے ’’حامداً و مصلیاً أما بعد‘‘ یا ’’ونصلي علی رسولہ الکریم أما بعد‘‘ جیسے مختصر ترین فقرے لکھ کر موضوع کی مناسبت سے تمہیدی باتیں چھیڑتے چلے جاتے ہیں ۔ جس قدیم ماحول میں رہ کر مولف نے یہ کتابیں لکھی ہیں ، اس میں یہ بات بہت نادر کہی جا سکتی ہے، خاص طور پر اس لیے کہ بلحاظ موضوع و مقاصد وغیرہ کہ خود یہ کتابیں سنجیدہ مذہبی فکر و نظر کی پیداوار ہیں ۔‘‘[1] مولانا عبد اللہ چھپروی کی تصانیف و تراجم کی تفصیل حسبِ ذیل ہے: 1 ’’ھدیۃ المکیۃ‘‘: مولانا نے یہ کتاب اپنے تلمیذِ رشید مولانا ابو الخیر محمد مکی جون پوری کے لیے لکھی تھی۔ یہ مولانا کی اولین تالیف ہے۔ موضوع اصولِ حدیث ہے۔ بزبانِ عربی، مختصر کتابچہ ہے۔ مطبع لمعہ نور جون پور سے ۱۲۹۱ھ میں طبع ہوئی۔ 2 ’’إسعاف من ترجمۃ الإنصاف‘‘: شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی مشہورِ زمانہ کتاب ’’الإنصاف في بیان سبب الاختلاف‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔ مجتہد النظر مصنف نے اس کتاب میں اجتہاد و تقلید اور مختلف فقہی مذاہب کے مابین اختلافات کے اسباب و وجوہ بیان کیے ہیں ۔ ترجمہ ۱۳۰۴ھ میں پایۂ تکمیل کو پہنچا۔ مترجم نے یہ ترجمہ اپنے ایک گہرے دوست حکیم
[1] ’’قرآن مجید کی تفسیر چودہ سو برس میں ‘‘ (ص: ۲۴۷)