کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 58
جس قدر چاہے فخر کرسکتا ہے۔‘‘[1] ولادت اور نام و نسب: محدث ابو الطیب شمس الحق، عظیم آباد پٹنہ کے محلہ رمنہ میں ۲۷ ذیقعد ۱۲۷۳ھ / ۱۹ جولائی ۱۸۵۷ء کو پیدا ہوئے۔ وہ خانوادۂ صدیقی کے درّ درخشاں تھے، مختصر سلسلۂ نسب درج ذیل ہے: ’’ابو الطیب محمد شمس الحق بن امیر علی بن مقصود علی بن غلام حیدر بن ہدایت اللہ بن محمد زاہد بن نور محمد بن علاء الدین۔‘‘ خاندانی پسِ منظر: محدث عظیم آبادی ددھیال اور ننھیال دونوں جانب سے نسباً صدیقی تھے۔ یہ دونوں ہی خاندان ذی ثروت و وجاہت تھے۔ ان دونوں ہی سرچشموں سے علمی ذوق و شوق اور خاندانی شرافت و نجابت وراثتاً حضرت محدث کی ذاتِ گرامی میں منتقل ہوئی۔ شیخ ہدایت اللہ عظیم آبادی: علامہ عظیم آبادی کے پردادا مولانا غلام حیدر کے والد شیخ ہدایت اللہ اپنے عہد کے صاحبِ علم و وجاہت افراد میں سے ایک تھے۔ ’’سیر المتاخرین‘‘ میں غلام حسین طباطبائی نے لکھا ہے کہ نواب صولت جنگ اہلِ علم کا بڑا قدر دان تھا۔ اس کی مجلسِ علمی میں جو علما شریک ہوتے، ان کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے: ’’اس مجلس میں علماء لوگ مانند ملا غلام یحییٰ اور مفتی ضیاء اللہ اور میر وحید اور مولوی لال محمد و شیخ ہدایت اللہ و سید عبد الہادی حاضر ہوتے۔‘‘[2] ہمارا قیاسِ غالب یہی ہے کہ ’’سیر المتاخرین‘‘ میں مذکور شیخ ہدایت اللہ یہی ہیں ، کیونکہ یہ اہلِ علم میں سے تھے اور ان کے صاحبزادے مولانا غلام حیدر کا شمار بھی اپنے عہد کے اکابر علما میں ہوتا تھا، نیز شیخ ہدایت اللہ اور نواب صولت جنگ کے عہد و عصر میں بھی یکسانیت ہے۔ واللّٰه أعلم
[1] ہندوستان کی قدیم اسلامی درس گاہیں (ص: ۴۷) [2] مرآۃ السلاطین ترجمہ سیر المتاخرین (۲/۲۴۵)