کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 572
کا اسلام درست نہیں اس لیے نکاح بھی صحیح نہیں ہے۔ مولانا علی منظر نے ’اظہارِ حقیقت‘‘ کے عنوان سے اسی مسئلے پر خامہ فرسائی کی ہے۔ 3 ’’ حق الفرائض‘‘: فنِ فرائض (وراثت) پر عربی میں ضخیم کتاب ہے۔ 4 ’’ شرح سنن ابن ماجہ‘‘: اس کی تکمیل نہیں ہو سکی تھی۔ مولانا اس کا مسودہ لے کر بنگال جا رہے تھے۔ راستے میں طبیعت خراب ہونے لگی۔ اپنے وطن جھمکا واپس آگئے اور صبح ہوتے ہی دنیا سے رحلت فرما گئے۔ مولانا کی شرح سنن ابن ماجہ کا یہ مسودہ ان کی وفات کے بعد ضائع ہو گیا۔ مولانا علی منظر کی کتابوں سے متعلق مولانا محمد حنیف مدنی لکھتے ہیں : ’’آپ کی تصنیف کی ایک بڑی تعداد ہے، مگر اتفاق ایسا کہ ان میں سے اکثر کتابیں طبع نہ ہو سکیں اور فی الحال سب کتابیں ناپید ہیں ۔‘‘[1] وفات: مولانا بنگال جانے کی تیاری میں لگے ہوئے تھے۔ جھمکا سے جب سِکٹا کے مقام پر پہنچے تو طبیعت علیل ہو گئی، لہٰذا واپسی کا قصد کیا۔ رات کے وقت جھمکا تشریف لائے، بیماری بڑھتی چلی گئی، یہاں تک کہ صبح ہوتے ہی مولانا نے داعیِ اجل کو لبیک کہہ کر دنیائے دوں سے ہمیشہ کے لیے کنارہ کر لیا۔[2] ازدواج اور اولاد و احفاد: مولانا نے موضع پہاڑ پور تھانہ سنول مشرقی چمپارن کے ایک رئیس و شریف خانوادے میں شادی کی۔ اللہ نے اس رشتہ تزویج سے مولانا کو تین صاحبزادے مولانا نظام الرحمن، مولانا مختار المجید، مولانا مقصود الغنی اور تین صاحبزادیاں عطا کیں ۔ مولانا علی منظر کے بڑے صاحبزادے مولانا نظام الرحمن کی ولادت بیسویں صدی کے اوائل میں ہوئی۔ ابتدائی تعلیم اپنے والد اور ان کے بعد مولانا ابو سعید و مولانا ابو الخیر سے حاصل کی۔ مزید
[1] ماہنامہ ’’محدث‘‘ (بنارس) جولائی ۲۰۰۹ء [2] مولانا علی منظر جھمکاوی کے حالات کے لیے ملاحظہ ہو: ماہنامہ ’’محدث‘‘ (بنارس) جولائی ۲۰۰۹ء (مضمون نگار: مولانا محمد حنیف مدنی)