کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 570
مولاناعلی منظر جھمکاوی
مولانا علی منظر بن عبد الرحیم بن عبد الہادی جھمکاوی اپنے عہد کے جید عالم و محدث تھے۔ انھیں علمِ حدیث سے خصوصی رغبت تھی۔
مولانا عبد الرحیم جھمکاوی:
مولانا علی منظر کے والد مولانا عبد الرحیم، مولانا عبد الہادی جھمکاوی کے چھوٹے صاحبزادے تھے۔ ۱۲۴۰ھ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی۔ مولانا محمد قاسم نانوتوی سے تفسیر و حدیث کی کتابیں پڑھیں ۔ تکمیل کے بعد کلکتہ یونی ورسٹی میں مدرس ہوئے۔ یہاں ایک یہودی لڑکے نے آپ سے اخذِ علم کیا جس کے والد کلکتہ کے کمشنر تھے۔ اسی کے توسط سے مولانا کی کمشنر کلکتہ سے بات چیت ہوئی۔ یہ دور مولانا کے خانوادے کے لیے سخت ابتلا کا دور تھا۔ جماعت مجاہدین سے انسلاک کی وجہ سے خاندان کے افراد کے وارنٹ نکلے ہوئے تھے اور وہ وطن سے دور روپوشی کی زندگی گزارنے پر مجبور تھے۔ کمشنر کلکتہ نے گورنر جنرل سے خط کتابت کی اور اسی کی مساعی سے وارنٹ ختم ہوا جس کے بعد مولانا اپنے آبائی وطن جھمکا تشریف لائے۔ اس کے بعد جھمکاوی خاندان کی دینی خدمات کے نئے دور کا آغاز ہوا۔ مولانا عبد الرحیم نے ۱۳۲۵ھ میں جھمکا میں وفات پائی اور وہیں مدفون ہوئے۔ اللہ نے انھیں ایک صاحبزادہ مولانا علی منظراور تین بیٹیاں عطا کیں ۔[1]
ولادت:
مولانا علی منظر اپنے والد کے اکلوتے صاحبزادے تھے، ان کی ولادت ۱۲۶۹ھ کو جھمکا میں ہوئی۔
کسبِ علم کے مختلف مراحل:
مولانا نے ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی۔ مزید تعلیم کا شوق انھیں آرہ، کان پور، لکھنؤ
[1] ماہنامہ ’’محدث‘‘ (بنارس) فروری ۲۰۰۸ء