کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 57
محدثِ شہیر علامہ ابو الطیب شمس الحق ڈیانوی عظیم آبادی (وفات: ۱۹ ربیع الاول ۱۳۲۹ھ/ ۲۱ مارچ ۱۹۱۱ء) تیرھویں و چودھویں صدی ہجری کے اسلامی ہند میں تین ایسے باکمال جلیل القدر محدثینِ کرام پیدا ہوئے کہ جن کی خدماتِ حدیث کی وسعت وہمہ گیری کی وجہ سے ان کانام اور ان کا کام غیر فانی ہو گیا: 1 السیدالامام نذیر حسین محدث دہلوی (م ۱۳۲۰ھ) جنھوں نے ۶۰ برس دہلی کے سب سے بڑے مسندِ علمی پر فروکش ہو کر علومِ نبوت کے انوار و تجلیات کو عام کیا۔ تدریس کی جو ہمہ گیری ان کا مقدر بنی، دعویٰ کیا جا سکتا ہے کہ متاخرین میں سے کوئی اس باب میں ان کا ہمسر نہیں ۔ 2 السید نواب صدیق حسن خاں (م۱۳۰۷ھ) جن کے دولتِ علم اور وفورِشوق نے طرح طرح سے علمِ حدیث کے نشر و شیوع کی خدمت انجام دی۔ 3 اسلامی ہند کے جس فرزندِ جلیل اور عالمِ نبیل نے بیک وقت تدریس، تصنیف، نشر و اشاعت اور نوجوان علما کی عملی تربیت کی طرف اپنی توجہ منعطف فرمائی، وہ محدثِ فاضل ابو الطیب علامہ شمس الحق کی ذاتِ گرامی ہے۔ اسلامی ہند کی تین ازدہ سالہ تاریخ کی یہ اولین مثال ہے کہ کسی محدث نے یک بہ یک ان چار ذرائع پر عمل پیرا ہو کر علمِ حدیث کی نشر و اشاعت کی یہ ذمے داری نبھائی۔ مولانا ابو الحسنات عبد الشکور ندوی نے ’’ہندوستان کی قدیم اسلامی درس گاہیں ‘‘ میں لکھا ہے اور بجا طور پر ہے: ’’مولانا شمس الحق محدث وہ مایۂ ناز ہستی ہے کہ جس پر اس آخری دور میں ہندوستان