کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 567
عبد اللہ صادق پوری سے عشر کے مسئلے پر ہوا۔مولانا کا مؤقف تھا کہ عشر زکات میں سے نہیں ہے۔ لاہور میں جب مولانا منطقی علوم و فنون کی تحصیل میں مصروف تھے، ان کا مناظرہ پادری عبد الحق جوالہ سنگ سے ہوا جو قبل ازیں ان کے والد مولانا عبد الرشید سے چمپارن میں مناظرے میں شکست کھا کر فرار ہوا تھا۔ مولانا نے اسے لاہور میں بھی بری طرح شکست دی اور اس کے باطل مسیحی عقائد و افکار کا بھرپور رد کیا۔ ایک بڑا مناظرہ موجودہ ضلع موتیہاری کے مقام پر احناف اور اہلِ حدیث کے مابین ہوا۔ دونوں طرف سے بڑے بڑے علماء تشریف لائے۔ حاضرین کی بھی بڑی تعداد موجود تھی۔ اس مناظرے میں شرکت کے لیے مولانا کو جھمکا سے موتیہاری بلایا گیا۔ مولانا نے تقلید سے متعلق کئی سوالات کیے، مثلاً: تقلید عربی لفظ ہے تو عربی لغت کے مطابق اس کے معنی کیا ہیں ؟ اصولیین اور متکلمین کی اصطلاح میں تقلید سے کیا مراد ہے ؟ تقلیدِ ائمہ اربعہ فرض ہے، واجب ہے یا مستحب ؟ فقہا کے نزدیک اس کی تعریف کیا ہے ؟ بعض کبار علمائے احناف نے حنفی ہونے کے باوجود امام مالک، امام شافعی اور امام احمد کے بعض مسائل کو کیوں اختیار کیا؟ کیا دوسرے ائمہ کے اقوال اختیار کرنے سے تقلید شخصی کی نفی نہیں ہوتی؟ ان سوالات کے جوابات اتنے آسان نہ تھے۔ میدانِ مناظرہ مولانا کے ہاتھ رہا۔ گجرات کی سیر: مولانا بغرضِ سیر و سیاحت گجرات بھی تشریف لے گئے تھے۔ وہاں خوب علمی مباحثے ہوئے اور مولانا نے دعوت و ارشاد کی مجلسیں بپا کیں ۔ وہاں علامہ نواب ٹونکی سے بھی ان کی ملاقات ہوئی۔ علامہ نواب ٹونکی نے انھیں اپنا مہمان بنایا، ان کی تواضع کی اور اپنے ذاتی ذخیرئہ کتب سے استفادے کا موقع فراہم کیا۔ تقریباً چھے ماہ مولانا کا وہاں قیام رہا۔ تصانیف: مولانا کو علمی مشاغل کا از حد شوق تھا۔ اسی شوق نے تصنیف و تالیف کی رغبت پیدا کی۔ مولانا نے کئی کتابیں لکھیں ، مگر ان کی سب سے اہم اور بڑی کتاب ’’معیار الاعتدال‘‘ ہے۔ 1 ’’معیار الاعتدال‘‘: مولانا کی یہ بڑی ضخیم کتاب ہے، جو اہم ترین دینی موضوعات کو محیط