کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 563
مولاناابو الخیر جھمکاوی (وفات: ۱۳۵۹ھ/ ۱۹۴۰ء) مولانا ابو الخیر بن عبد الرشید بن عبد الکریم مسلمؔ بن عبد الہادی جھمکاوی، عالم، مدرس اور مبلغ تھے۔ اپنی پوری زندگی خدمتِ دینِ حق میں بسر کی۔ حالات: مولانا ابو الخیر کی ولادت محلہ پہاڑ گنج دہلی میں ۱۲۷۵ھ میں ہوئی۔ چونکہ مولانا کی والدہ محترمہ عالمہ تھیں ، اس لیے ان کی تعلیم و تربیت کا آغاز علم کے گہوارے میں ہوا۔ مختلف علماء سے کتبِ درسیہ پڑھیں ، جن کے اسمائے گرامی سے آگاہی نہ ہو سکی۔ اس کے بعد شیخ الکل سیّد میاں نذیر حسین محدث دہلوی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کتبِ حدیث و تفسیر کی تحصیل کی۔ تکمیلِ علم کے بعد اپنے وطن مالوف جھمکا تشریف لائے اور اپنے بڑے بھائی مولانا ابو سعید کے ساتھ مل کر مدرسہ دار السلام (سکٹا) کی تعمیر و ترقی میں لگ گئے۔ وہاں تدریس کے فرائض انجام دیے اور تبلیغی لٹریچر کی تیاری کرنے لگے۔ تلامذہ: مولانا کی خدمتِ تدریس کے نتیجے میں ایک بہت بڑی تعداد مستفید ہوئی۔ گو مولانا کا شہرئہ تدریس شمالی بہار کے چند اضلاع تک ہی محدود رہا، شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے بزرگوں نے انگریزی استعمار کے خلاف عملی جدوجہد میں حصہ لیا تھا، اسی وجہ سے عوامی اکثریت ان کی جانب مائل ہونے سے قدرے گریزاں رہی۔ بایں ہمہ مولانا کے تلامذہ میں حسبِ ذیل علمائے ذی اکرام شامل ہیں : مولانا عبد الباری جھمکاوی، مولانا ریاض احمد جھمکاوی، مولانا عبد الستار جھمکاوی، مولانا عبد المنان جھمکاوی، مولانا بدر الدین جھمکاوی، مولانا سادات علی جھمکاوی، مولانا ریاض الرحمن جھمکاوی وغیرہم۔