کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 561
مولانا حافظ شریف احمد جھمکاوی
(وفات: ۱۳۴۰ھ)
مولانا حافظ شریف احمد، مولانا عبد الکریم مسلمؔ جھمکاوی صاحبِ ’’دیوان گلشن ہدایت‘‘ کے دوسرے فرزند ہیں ۔ مولانا کا سالِ ولادت معتبر ذرائع سے معلوم نہیں ہو سکا۔ خالد حنیف صدیقی نے ’’تراجم علمائے اہلِ حدیث‘‘ میں ان کا سنۂ ولادت ۱۲۷۹ھ اور ۱۲۷۰ھ لکھے ہیں ۔ ایک ہی صفحے پر ایک ہی شخصیت کے دو سنینِ ولادت لکھے اور ان میں کوئی توجیح بھی نہیں دی۔[1] ان کے بڑے بھائی مولانا عبد الرشید کی ولادت ۱۲۵۵ھ میں ہوئی۔ اس سے ایک اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ واللّٰه أعلم
مولانا حافظ شریف احمد نے ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی۔ اردو، عربی اور فارسی کی تعلیم حاصل کرنے اور حفظِ قرآن کریم کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے لکھنؤ، کان پور اور دہلی کی طرف شدِّ رحال کیا اور وہاں کے مدارس سے جملہ علوم و فنون کی تحصیل کی۔ دہلی میں سیّد میاں نذیر حسین محدث دہلوی سے اکتسابِ علم کی سعادت حاصل کی۔
تکمیلِ علم کے بعد جب واپس اپنے وطن پہنچے تو اپنے والد کے ساتھ مل کر تحریکِ مجاہدین سے منسلک ہوگئے۔ مولانا کا پورا گھرانا جماعتِ مجاہدین سے وابستہ تھا۔ قریبی اقربا جیل کی سلاخوں کے پیچھے تھے اور بقیہ افراد گمنامی کی زندگی گزار رہے تھے۔ مولانا بھی کھل کر اپنی سرگرمیاں انجام نہیں دے سکتے تھے، اس لیے اپنے والد کے ساتھ نیپال میں اقامت گزیں ہو گئے۔ کچھ عرصے کے لیے خراسان تشریف لے گئے اور جہادی سرگرمیاں انجام دیں ۔ واپس آکر نیپال کے قصبہ بہوری بیر گنج میں مستقل اقامت اختیار کی۔ مولانا دینِ اسلام کے مبلغ اور جماعتِ مجاہدین کے سہولت کار تھے۔ زیادہ تر حالتِ سفر میں رہتے۔ نیپال، بنگال، بہار اور یوپی کے شمالی اضلاع مولانا کی دعوتی سرگرمیوں کا خاص مرکز تھے۔
[1] تراجم علمائے اہلِ حدیث (۱/ ۱۲۱)