کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 555
مولانا عبد الرشید جھمکاوی (وفات:۱۹۲۰ء) مولانا عبد الرشید بن عبد الکریم مسلمؔ بن عبد الہادی جھمکاوی اپنے عہد کے جید عالم، مجاہد، مفسر، محقق اور مبلغ تھے۔ ان کی پوری زندگی خدمتِ دینِ حق کی سعادتوں سے معمور رہی۔ مولانا عبد الکریم مسلمؔ: مولانا عبد الرشید کے والد مولانا عبد الکریم مسلمؔ کی ولادت ۱۲۲۹ھ میں زیرہ دینی (چھپرہ سارن) میں ہوئی۔ دادا نے ان کا نام سندر لال رکھا۔ چمنستانِ حیات کا پانچواں سال تھا کہ والدین نے سید احمد شہید کے دستِ مبارک پر اسلام قبول کیا اور اس طرح یہ بھی دائرہ اسلام میں داخل ہوئے۔ اسلامی نام عبد الکریم رکھا گیا۔ ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی۔ پھر پٹنہ، آرہ اور کان پور کے علمی گہواروں میں کسبِ علم کیا اور آخر میں شاہ محمد اسحاق دہلوی کی خدمت میں دہلی حاضر ہوئے اور تکمیلِ علم کی سعادت حاصل کی۔ مولانا عبد الکریم مجاہدانہ صفات کے حامل تھے۔ انگریزوں کے خلاف جہاد بالسیف میں شریک ہوئے۔ ایک دفعہ میدانِ جہاد میں دایاں ہاتھ گولی لگنے کی وجہ سے شہید ہو گیا۔ جسم پر ستر سے زائد زخم تھے۔ لڑتے لڑتے بے ہوش ہو گئے۔ انگریزوں نے گرفتار کیا۔ پشاور ہسپتال میں زیرِ علاج رہے۔ قدرے صحت یاب ہونے کے بعد کسی طرح وہاں سے بھاگ نکلے اور نیپال کے شہر بیر گنج سے متصل موضع بہوری جا پہنچے۔ کچھ عرصے کے لیے یہیں اقامت اختیار کرلی۔ چونکہ اب جہاد کے لائق نہیں رہے تھے، اس لیے قلمی اور لسانی جہاد کا آغاز کیا۔ دعوت و تبلیغ کو اپنا منہج بنایا اور وعظ و ارشاد کے ساتھ ساتھ شاعری کو اپنا ذریعہ تبلیغ۔ شاعری میں مسلمؔ تخلص فرماتے۔