کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 551
آپ کو حبسِ دوام کی سزا بھی دیدی تھی۔ آنحضرت ایک مرتبہ شدید بیمار پڑے تو اپنے صاحبزادہ مولانا محمود احمد صاحب عثمانی کو مولانا سیّد کفایت حسین صاحب کے پاس بغرض دعا بھیجا۔ اکثر و بیشتر آپ خود بھی جایا کرتے، شرفِ ملاقات بخشتے اور نہایت انکساری سے بیٹھتے، باتیں کرتے۔‘‘ [1]
منصبِ افتاء:
مفتی صاحب کا شمار ’’دار العلوم‘‘ دیوبند کے ممتاز مفتیانِ کرام میں ہوتا ہے۔ ’’دار العلوم‘‘ دیوبند کے چوتھے صدر مفتی کی حیثیت سے مفتی صاحب نے ۱۳۵۵ھ سے ۱۳۵۷ھ تک فتویٰ نویسی کی خدمت انجام دی،اس دوران میں تقریباً ۱۵۱۸۵ فتاوے جاری ہوئے۔ حال ہی میں ان کے فتاؤں کا ایک مجموعہ ’’محمود الفتاویٰ المعروف فتاویٰ سہولیہ‘‘ کے نام سے دار السہول کراچی سے طبع ہوا ہے۔
سفرِ حج:
اپنے استاذ گرامی مولانا محمود الحسن دیوبندی کے ہمراہ ۱۳۳۳ھ / ۱۹۱۵ء میں فریضۂ حج ادا کیا۔
وفات:
اپنے آبائی مسکن پورینی بھاگل پور میں دیوبندی مسلک کے اس جلیل القدر عالم و مفتی نے رجب ۱۳۶۷ھ/ ۲۳ مئی ۱۹۴۸ء کو وفات پائی۔ [2]
[1] حیات مولانا محمد سہول عثمانی بھاگل پوری (ص۷۵، ۷۶)
[2] مولانا مفتی محمد سہول عثمانی بھاگل پوری کے حالات کے لیے ملاحظہ ہو: حیات مولانا محمد سہول عثمانی بھاگل پوری، تاریخ دار العلوم دیوبند (۲ /۸۹)، مشاہیرِ علماء دار العلوم دیوبند (ص ۵۹)، انیس معاشرہ (ص: ۸۲)، کاروانِ رفتہ (ص: ۱۱۵)، مدرسہ عالیہ کلکتہ علمی و دینی خدمات کا تاریخی جائزہ: مقالہ برائے پی۔ایچ۔ڈی، ماہنامہ ’’دار العلوم‘‘ (دیوبند): جولائی و اگست، ستمبر ۲۰۱۶ء (مضمون نگار: مولانا رفیق احمد بالا کوٹی)