کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 55
گے، ان کی خدمت گزاری میں حاضر ہوں ۔ سعی میری جانب سے ہوگی اور تمام کرانا اللہ تعالی کی طرف سے حلقۂ پیر مغانم ز ازل در گوش است ما ہماں ایم کہ بودیم و ہماں خواہد بود‘‘[1] اس جواب سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ سید نذیر حسین دہلوی کی نگاہوں میں اربابِ ڈیانواں کا کیا مقام تھا۔ ڈیانواں سے تعلق رکھنے والے جن اکابرِ علم نے شیخ الکل سید میاں نذیر حسین محدث دہلوی سے اخذِ علم کی سعادت حاصل کی، ان کے اسمائے گرامی حسبِ ذیل ہیں : 1 امام ابو الطیب شمس الحق محدث ڈیانوی عظیم آبادی 2 مولانا نور احمد محدث ڈیانوی 3 مولانا ابو عبد الرحمن شرف الحق محمد اشرف ڈیانوی 4 مولانا حکیم نصیر الحق ڈیانوی 5 مولانا ابو عبد اللہ محمد زبیر عتیق ڈیانوی 6 مولانا عبد الجبار ڈیانوی 7 مولانا حکیم عبد القیوم ڈیانوی 8 مولانا حکیم ابو عبد اللہ محمد ادریس ڈیانوی 9 مولانا حافظ محمد ایوب ڈیانوی 10 مولانا محمد ابراہیم ڈیانوی افسوس مولانا محمد ابراہیم ڈیانوی سے متعلق ہمیں کچھ معلومات حاصل نہ ہو سکیں ۔ موجودہ معمر افرادِ خاندان سے بھی دریافت کیا، مگر وہ بھی کچھ بتانے سے قاصر ہی رہے۔ بقیہ علمائے ڈیانواں ایک ہی خاندانی سلسلے سے منسلک تھے۔ یہ سب مولانا گوہر علی ڈیانوی کی اولاد و احفاد اور خویش و اقارب میں سے تھے۔ مولانا گوہر علی کی اولاد و احفاد میں ایک صاحبزادے، تین احفاد، دو نواسے، دو پر نواسے،
[1] مکاتیب نذیریہ (ص: ۳۳) ’’میں پیرِ طریقت کا حلقۂ بگوش ہوں ۔ میں وہی ہوں جو ہوں اور وہی رہوں گا۔‘‘