کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 547
دبا کے مٹھی میں ان کو دے آئے رات چپکے سے جان ہاتفؔ اور اب بھی مجھ سے وہ کہہ رہے ہیں تری وفا کا یقیں نہیں ہے وفات: فروری ۱۹۴۱ء میں ہاتفؔ کو جاڑا اور بخار کی شکایت ہوئی۔ مرض کی نوعیت بڑی عجیب تھی۔ تین دن تک جاڑے کا اثر رہا، تین دن تک بخار میں تپتے رہے اور تین دن تک ہچکیوں میں مبتلا رہے۔ بقیہ دنوں میں ملیریا کی طرح جاڑا بخار کا سلسلہ رہا۔ مرض بے قابو ہوا تو سول سرجن کو دکھایا، ڈاکٹروں نے کالا زار مرض کی تشخیص کی۔ مجموعی طور پر ۱۷ دن بسترِ علالت پر رہے اور ۶ صفر المظفر ۱۳۶۰ھ/ ۵ مارچ ۱۹۴۱ء کو وفات پائی اور اپنی وصیت کے مطابق جموئی میں دفن کیے گئے۔[1] 
[1] مولانا حکیم سیّد عبد الحی ہاتفؔ پچنوی کے حالات کے لیے ملاحظہ ہو: حیات اور شاعری حکیم سید عبد الحی ہاتفؔ، مسلم شعرائے بہار (۵/ ۱۸۴ تا ۱۸۸)، تذکرہ مشاہیرِ ادب، شیخ پورہ (ص: ۱۵۳۔۱۵۶)