کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 545
دوائیا ں دیتے تھے۔ طبابت: ہاتفؔ کا ذریعہ معاش طبابت تھا۔ اپنے اطراف کے مشہور طبیب کی حیثیت سے معروف تھے۔ تکمیلِ علم کے بعد مونگیر ہی کے ایک مقام جموئی میں طبابت کرتے رہے، تاہم پچنہ سے بھی گہرا ربط رہا۔ خدمتِ خلق اور مختلف ملی و ملکی مصروفیات کے باوجود اللہ نے ان کی آمدنی میں خاص برکت دی اور وہ سات مکانوں کے مالک ہو گئے۔ ازدواج و اولاد: ہاتفؔ کی پہلی شادی ۲۴، ۲۵ برس کی عمر میں بی بی خدیجہ سے ہوئی، لیکن انھیں دماغی عارضہ تھا۔ اس لیے جلد ہی ۲۷، ۲۸ برس کی عمر میں دوسری شادی یاد علی کی صاحبزادی بی بی عائشہ سے کی۔ بی بی خدیجہ کے بطن سے سید فخر الدین پیدا ہوئے اور انہی سے ہاتفؔ کی نسل چلی۔ بی بی عائشہ کے بطن سے سید صلاح الدین پیدا ہوئے، مگر وہ سات برس کی عمر ہی میں داغِ مفارقت دے گئے۔ بی بی عائشہ نے سید فخر الدین کو اور ان کے بیٹے بیٹیوں کو دل و جان سے چاہا اور ان کی پرورش و پرداخت میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی۔ شاعری: ہاتفؔ کی شاعرانہ عظمت کو ان کے معاصرین نے بھی تسلیم کیا اور ان کے بعد بھی بہار کی تاریخِ ادب کا وہ معتبر نام رہے۔ ان کی شاعری نے کئی دبستانِ ادب سے استفادہ کیا۔ ڈاکٹر رفعت آراء لکھتی ہیں : ’’ہاتفؔ کی شخصیت اور ان کی شاعرانہ انفرادیت پچنہ، شیخ پورہ، مونگیر، بہار شریف، عظیم آباد، دہلی اور پنجاب کی علمی و ادبی ماحول کے خوبصورت امتزاج کی براہِ راست پیداوار معلوم ہوتی ہے۔ ان کے یہاں ایک طرف داغؔ کا طرزِ بیان ہے تو دوسری طرف اقبالؔ کا فکر و فلسفہ، اسی طرح ایک طرف ڈپٹی نذیر احمد کی ہمہ گیر ادبیت ہے تو دوسری طرف حکیم اجمل خاں کی سیاسی و سماجی قد آور شخصیت کی کشش، نیز جدوجہدِ آزادی کی ہما ہمی اور ان سب کی حسین آمیزش نے جب شعری جمالیات کا روپ اختیار کیا تو ہاتفؔ کی ادبی شخصیت