کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 542
پرورش پائی۔ ابتدائی زندگی کا یہی نقش ان کی پوری زندگی پر قائم رہا۔
خود نوشت:
مولانا حکیم عبد الحی ہاتفؔ کی خود نوشت رسالہ ’’کوئل‘‘ ضلع پلاموں میں شائع ہوئی تھی۔ اس خود نوشت کو رسالہ ’’کوئل‘‘ کے حوالے سے حکیم احمد اللہ ندوی نے ’’مسلم شعرائے بہار‘‘ میں ہاتفؔ کے حالات میں نقل کیا ہے۔ اس مختصر سی خود نوشت میں مولانا نے اپنی تعلیمی و ادبی زندگی کی تفصیلات بیان کی ہیں ۔ چونکہ اس سے زیادہ مستند ماخذ کوئی دوسرا نہیں ہو سکتا، اسی لیے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ مولانا ہی کے الفاظ کو یہاں نقل کیا جائے۔ لکھتے ہیں :
’’ میری ابتدائی تعلیم بستی کے فیاض اور مشہور معلم مولوی سید فدا علی صاحب مرحوم اور ان کے جواں مرگ صاحبزادے مولوی سید نثار حسین صاحب مرحوم سے، جن کی طبیعت کو فارسی شاعری سے خاص مناسبت تھی، ہوئی۔ بچپن سے مجھے شعر و سخن کا مذاق تھا۔ محمود نامہ، کریما، ما مقیماں ، عطائی نامہ وغیرہ بہتیری کتابیں ازبر تھیں ۔ اس زمانہ میں مکتب خانوں اور براتوں میں شعر لڑانے کا عام رواج تھا۔ انھیں صحبتوں میں فوراً برجستہ فی البدیہ شعر موزوں کر کے جواب دے دینے کی وجہ سے مجھ کو یا میری پارٹی کو شکست کا منہ کبھی دیکھنا نہیں پڑتا تھا۔ فارسی کی انتہائی کتابیں ختم کرنے کے بعد مولوی امیر حیدر صاحب مرحوم وکیل اور حکیم مولوی ابراہیم صاحب مرحوم رمضان پوری اور مولانا عبد الجبار صاحب شیخپوروی سے عربی کی تعلیم کا سلسلہ علی الترتیب شروع ہوا۔ طب کی تعلیم کا آغاز حکیم عابد حسین صاحب مرحوم مُرغیا چکی ثم مونگیری اور حکیم عبد العزیز صاحب مرحوم نگرنہسوی ثم مونگیری سے ہوا۔ ملا محمد عمر صاحب مرحوم کابلی ثم مونگیری سے شرح وقایہ اور مشکوٰۃ شریف تک پڑھ کر دہلی روانہ ہوا،[1] وہاں مدرسہ طبیہ میں مدرسہ کے اساتذہ اور حاذق الملک
[1] ڈاکٹر رفعت آراء کے مطابق ہاتفؔ نے شرح وقایہ اور مشکوٰۃ شریف کا درس ’’انجمن حمایت الاسلام‘‘ مونگیر کے مدرسے میں لیا تھا، جبکہ ان کی عمر دس بارہ برس کے قریب تھی۔ وہ لکھتی ہیں : ’’ہاتفؔ کے والد میر ولایت حسین انھیں کھیتی باڑی کے کام میں لگانا چاہتے تھے، مگر ہاتفؔ کے مذاقِ علمی نے انھیں اس پر آمادہ نہیں کیا۔ آخر دس بارہ برس کی عمر میں والد کے منشا کے خلاف انجمن حمایت الاسلام مونگیر کے مدرسہ میں داخل ہوکر ’’شرح وقایہ‘‘ اور مشکوٰۃ شریف‘‘ وغیرہ کا درس لیا۔ پھر مونگیر ہی سے عنفوانِ شباب میں داخل ہونے سے پہلے موصوف دہلی چلے گئے۔‘‘ ( حیات و شاعری اور شاعری حکیم سید عبد الحی ہاتفؔ (ص: ۶۲)