کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 536
مسلک و عقیدہ:
مولانا مسلک و عقیدہ کے اعتبار سے عامل بالحدیث تھے، اس پر خود ان کی اپنی تصنیفات شاہد ہیں ۔ مگر یہ انتہائی تعجب خیز امر ہے کہ ان کے تمام تذکرہ نگار انھیں متصلب حنفی عالم قرار دیتے ہیں ۔ صاحبِ ’’نزہۃ الخواطر‘‘ نے بھی ان کے نام کے ساتھ حنفی کی نسبت لکھی۔ ان کے دوسرے اہم ترین سوانح نگار ڈاکٹر مظفر اقبال نے ان کا ذکر ’’عقائدِ حنفی کے زبردست مبلغ‘‘ کی حیثیت سے کیا۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ ڈاکٹر صاحب نے مسلکِ اہلِ حدیث کی تردید میں سرگرمی سے حصہ لینے والے حنفی عالم و مصنف کی حیثیت سے مولانا عبد الغفور رمضان پوری کو پیش کیا۔ انھوں نے مولانا کی جن کتابوں کو حنفی مسلک کی نمایندہ کتابوں کی حیثیت سے پیش کیا، ان میں سے ایک کتاب بھی حنفی مسلک کے مطابق نہیں ۔ ڈاکٹر صاحب نے ان کتابوں کو دیکھا ضرور، لیکن انھیں کھول کر پڑھنے کی زحمت گوارا نہیں کی، ورنہ حقیقتِ حال واضح ہو جاتی۔
مولانا کی مشہور ترین کتاب ’’مفید الاحناف‘‘ ہے، بعض لوگوں کو نام سے مغالطہ ہوا اور وہ سمجھ بیٹھے کہ یہ حنفی مسلک کی تائید میں ہے، جب کہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ اس میں حدیث کے مطابق اعمال و افعال کا ذکر ہے جس کی تائید میں علمائے احناف کی عبارتیں پیش کی گئی ہیں ۔ مولانا اس کی غرضِ تالیف بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
’’اس رسالہ کا نام مفید الاحناف ہے، نافع ہر خاص و عام ہے، اس میں انہی کتابوں کی عبارت جمع کی گئی ہے جن کے مصنف حنفی المذہب تھے اور اس میں انہی کے اقوال و افعال درج کیے گئے ہیں جو صوفی مشرب تھے۔ اس تالیف سے لوگوں کو اس بات سے آگاہ کرنا ہے کہ اگر کسی مسلمان کا قول یا فعل مطابق اس رسالہ کے پایا جائے وہ موردِ لعن و طعن نہ بنایا جائے۔‘‘[1]
کتاب سوال و جواب کے طرز پر لکھی گئی ہے۔ فاتحہ خلف الامام کے مسئلے پر لکھتے ہیں :
’’قراء ۃ فاتحہ خلف الامام کتبِ فقہیہ میں احتیاطاً مستحسن لکھا ہے۔‘‘[2]
[1] مفید الاحناف (ص: ۱)
[2] مفید الاحناف (ص: ۴)