کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 533
میں ان حکمرانوں کو مخاطب کر کے حاجیوں کی ضروریات بیان کی گئی ہیں اور ان کے رفع و اصلاح کے طریقے بھی بتائے گئے ہیں ۔‘‘[1]
7 ’’الرحلۃ الحجازیۃ معروف بہ سفر نامہ حج‘‘: ڈاکٹر مظفر اقبال لکھتے ہیں :
’’مولف نے اس میں اپنے سفرِ حج کے احوال بہت تفصیل سے بیان کیے ہیں اور ساتھ ہی جا بجا اس دور میں عرب کی معاشرت پر بھی روشنی ڈالی ہے۔ عبارت میں صفائی، سادگی اور روانی ہے۔‘‘[2]
مطبع فاروقی دہلی سے ۱۳۲۶ھ بمطابق ۱۹۰۸ء میں طبع ہوئی۔ تعدادِ صفحات: ۱۰۴۔
8 ’’ہدایۃ الحجاج‘‘: اس کتاب میں مولانا نے سفرِ حج کی ضروریات اور اس کی تیاری سے متعلق رہنما اصول دیے ہیں ۔ اس زمانے کے اعتبار سے ہندی مسافرانِ حج کے لیے انتہائی مفید کتاب تھی۔ مولانا نے یہ کتاب ’’پیسہ اخبار‘‘ (لاہور) کے منیجر صاحب کی فرمایش پر لکھی تھی۔ ’’کارخانہ پیسہ اخبار‘‘ (لاہور) کے اہتمام سے ۱۹۰۷ء میں طبع ہوئی۔ تعدادِ صفحات: ۴۰۔
9 ’’تاریخ رمضان پور‘‘: رمضان پور اور اہالیانِ رمضان پور کے حالات پر یہ کتاب نہایت اختصار کے ساتھ لکھی گئی ہے۔ جواہر اکسیر پریس بنارس سے شائع ہوئی۔ تعدادِ صفحات: ۲۳۔
10 ’’کانونچہ ترجمہ قانونچہ مع رسالہ بحران و ترجمہ رسالہ قبریہ‘‘: اس کا موضوع طب ہے۔ مطبع نامی لکھنو سے ۱۳۱۱ھ بمطابق ۱۸۹۳ء میں طبع ہوئی۔ تعدادِ صفحات: ۱۶۸۔
11 ’’شفاء المتملل في مسئلۃ الطھر المتخلل‘‘: یہ کتاب عربی میں ہے۔ مطبع انصاری دہلی سے شائع ہوئی۔ سنۂ طباعت درج نہیں ۔ تعدادِ صفحات: ۲۴۔ کتاب کے آخر میں مولانا محمد اسحاق بن اسماعیل رمضان پوری، مولانا عبد الوہاب سربہدوی بہاری اور مولانا ظہور الحق معافوی بہاری کی تقریظات ہیں ، جن میں مولانا عبد الغفور کی علم و فضیلت کا اعتراف کیا گیا ہے۔
[1] بہار میں اردو نثر کا ارتقاء ۱۸۵۷ء سے ۱۹۱۴ء تک (ص: ۸۳)
[2] بہار میں اردو نثر کا ارتقاء ۱۸۵۷ء سے ۱۹۱۴ء تک (ص: ۲۰۸)