کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 532
چنانچہ یہ کئی بار طبع ہوئی۔ مختصر ہونے کے باوجود انتہائی مفید ہے۔ مولانا ثناء اللہ امرتسری اس کتاب پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
’’اس رسالہ میں مصنف نے بڑی خوبی سے بطور سوال و جواب کے بہت سے مسائلِ فقہیہ حل کیے ہیں ۔ کتاب قابلِ دید ہے۔‘‘[1]
اس کی ایک طباعت ۱۳۱۱ھ میں مطبع انصاری دہلی سے ہوئی۔ تعدادِ صفحات: ۱۶۔
2 ’’نافع الاحناف‘‘: یہ ’’مفید الاحناف‘‘ کا دوسرا حصہ ہے اور اپنے مندرجات کے اعتبار سے ’’مفید الاحناف‘‘ ہی کی طرح اہم مباحث پر مشتمل ہے۔ مطبع سعید المطابع بنارس سے ۱۳۲۸ھ میں طبع ہوئی۔ تعدادِ صفحات ۴۸ ہے۔ اس کے بعد بھی کئی مرتبہ طباعت پذیر ہوئی ہے۔
3 ’’مرغوب القلوب في المأکول و المشروب‘‘: یہ کتاب ۱۳۱۳ھ بمطابق ۱۸۹۵ء میں طبع ہوئی۔ تعدادِ صفحات: ۲۰۸۔ بقول مولانا مناظر احسن گیلانی:
’’طبِ یونانی کے نقطہ نظر سے اغذیہ یا ماکولات و مشروبات کی بہترین کتاب ہے۔‘‘[2]
4 ’’الزمعۃ علیٰ توحد الجمعۃ‘‘: اس کتاب میں احادیث کی روشنی میں ثابت کیا گیا ہے کہ دیہات میں نمازِ جمعہ جائز ہے۔ مطبع فیض بہار شریف سے ۱۳۴۳ھ میں غالباً اس کی دوسری طباعت ہوئی۔ تعدادِ صفحات: ۶۰۔
5 ’’تحفۃ الحاج‘‘: اس کتاب میں حج و عمرہ کے مسائل بیان کیے گئے ہیں ۔ مطبع صدیقی لاہور سے ۱۳۲۶ھ بمطابق ۱۹۰۹ء کو طبع ہوئی۔ تعدادِ صفحات: ۳۶۔
6 ’’ضروریاتِ عرب‘‘: یہ کتاب مطبع سعید المطابع بنارس سے ۱۳۳۰ھ بمطابق ۱۹۱۱ء میں طبع ہوئی۔ تعدادِ صفحات: ۳۶۔ ڈاکٹر مظفر اقبال اس کا نفسِ مضمون بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
’’مولوی صاحب نے حج کے موقع پر محسوس کیا کہ حاجیوں کی ضروریات کو رفع کرنے کے لیے عرب کے حکمرانوں کی طرف سے بہت ہی ناقص انتظام ہے، چنانچہ اس رسالے
[1] ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ (امرتسر) ۲۹ جولائی ۱۹۱۰ء
[2] ہندوستان میں مسلمانوں کا نظامِ تعلیم و تربیت (۱/ ۳۴۸)