کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 525
مولانا فضل حق رمضان پوری
(وفات: ستمبر ۱۹۱۹ء)
رمضان پور مونگیر ڈویژن میں ضلع شیخ پورہ میں واقع مسلمانوں کی مشہور و معروف بستی ہے۔ تقریباً ۳۵۰ برس قبل ایک با کمال بزرگ شاہ رمضان علی کی یہاں بغرضِ تبلیغ آمد ہوئی۔ اسی زمانے سے یہاں مسلمان آباد ہوئے۔رمضان پور سے متصل گوربگہ اور کونند نامی بستیاں ہیں ۔ یہ بستیاں قریب قریب تھیں اور ان میں بسنے والے مسلمانوں کے مابین باہم رشتے داریاں تھیں ۔ رمضان پور میں ایک پختہ مسجد بھی ہے جسے مولانا حکیم عبد الغفور رمضان پوری کے دادا شیخ غلام مخدوم کے نانا بزرگوار شیخ کرم علی وکیل نے تعمیر کروایا تھا۔ مسجد کی تعمیر ۱۲۴۴ھ میں مکمل ہوئی۔[1]
رمضان پور سے تعلق رکھنے والے ایک عالم مولانا فضل حق بن فتح علی تھے، جنھیں شیخ الکل سیّد میاں نذیر حسین دہلوی سے نسبتِ تلمذ حاصل تھا۔مولانا فضل حق کے والد مولوی فتح علی نے فارسی کتب اور ’’شرح جامی‘‘ تک مولانا ریاض الحق رمضان پوری سے پڑھا۔اس کے بعد اپنی عملی زندگی میں مصروف ہو گئے۔ مولوی فتح علی کو اللہ نے دو صاحبزادے عطا کیے: مولانا فضل حق اور حکیم عبد الحلیم۔
مولانا فضل حق کے سنۂ ولادت سے آگاہی نہیں ہو سکی۔ انھوں نے ابتدائی کتب صرف و نحو اپنے والد سے پڑھیں ۔ اس کے بعد شکرانواں میں مولانا رفیع الدین شکرانوی سے ’’ملا حسن‘‘ تک پڑھا۔ پھر دہلی تشریف لے گئے، جہاں کتبِ حدیث و تفسیر سیّد نذیر حسین محدث دہلوی سے پڑھ کر سند و اجازہ حاصل کیا۔ افسوس مولانا کے بقیہ اساتذۂ کرام اور تعلیمی زندگی، نیز ان کی عملی زندگی کی تفصیلات سے بھی واقفیت نہ ہو سکی۔
[1] تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: تاریخ بارہ گاواں (ص: ۱۱۵۔۱۳۱)، تذکرہ مشاہیر رمضان پور (ص: ۲۔۵) نیز تاریخ رمضان پور۔