کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 524
مونگیر اور شیخ پورہ
مونگیر بہار کا قدیم اور معروف صنعتی شہر ہے۔ ۲۰۱۱ء کی مردم شماری کے مطابق اس کی آبادی ساڑھے تیرہ لاکھ سے متجاوز تھی جس میں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب ۸ فیصد تھا۔ مونگیر کو تاریخِ اہلِ حدیث میں اس لحاظ سے ایک انتہائی اہم مقام حاصل ہے کہ مونگیر ہی کے ایک مقام ’’سورج گڑھ‘‘ میں شیخ الکل السیّد الامام نذیر حسین محدث دہلوی نے ولادت پائی اور یہی مقام ان کا آبائی مسکن تھا۔
شیخ پورہ کبھی مونگیر ہی کا حصہ تھا۔ ۱۹۹۴ء میں اسے مستقل ضلع کا درجہ حاصل ہوا۔ ۲۰۱۱ء کی مردم شماری کے مطابق اس کی آبادی ۶ لاکھ ۳۶ ہزار کے قریب تھی، جس میں مسلمانوں کا تناسبِ آبادی ۶ فیصد کے قریب تھا۔
مونگیر اور شیخ پورہ سے تعلق رکھنے والے جن اصحابِ علم نے شیخ الکل سیّد نذیر حسین محدث دہلوی سے اخذِ علم کی سعادت حاصل کی، ان میں حسبِ ذیل حضرات شامل ہیں :
1 مولانا حکیم عبد الغفور رمضان پوری 2 مولانافضل حق رمضان پوری
3 مولانا حکیم عبد الحی ہاتفؔ پچنوی 4 مولانا سیّد انور حسین مونگیری
5 مولانا ابو عمران عطاء الحق نبی نگری
مونگیر ہی سے سید نذیر حسین دہلوی کے دو شاگردانِ رشید اور بھی تھے جو خاص میاں صاحب کے خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ یعنی مولانا حکیم سیّد عبد الحفیظ اور مولانا حکیم سیّد محمد اسماعیل۔ اوّل الذکر میاں صاحب کے بھتیجے اور ثانی الذکر بھانجے تھے، مگر ان دونوں ہی نے اپنے بزرگوار کی طرح دہلی کو اپنی مستقل جائے سکونت بنا لیا تھا، اس لیے ان ہر دو شاگردانِ رشید کا ذکر دہلی کے ذیل میں ملے گا۔