کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 523
انتقال کے بعد قاضی الفت حسین کے خانوادہ پر انگلش اسکول کا دروازہ کھلا۔‘‘[1] اولاد: مولانا کو اللہ نے سات فرزند عطا کیے۔ بڑے صاحبزادے نے سات آٹھ برس کی عمر میں وفات پائی، اسی نسبت سے اپنے تیسرے بیٹے کا نام نعم البدل رکھا۔ مولانا کے چھے صاحبزادوں کے، جن سے اجرائے نسل ہوا، نام حسبِ ذیل ہیں : 1 مولانا عبد الغفور۔ 2 مولانا نعم البدل۔ 3 عارف ہاشمی۔ 4 مولانا حکیم عبد الرحیم۔ 5 زین المنان۔ 6 عبد المنان۔ مولانا کے تین صاحبزادوں مولانا عبد الغفور، مولانا نعم البدل اور مولانا حکیم عبد الرحیم نے مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ دہلی سے اکتسابِ علم کیا۔ مولانا عبد الغفور نے عرصہ تک’’مدرسہ اہلِ حدیث‘‘ گیا اور ’’مدرسہ اصلاح المسلمین‘‘ پٹنہ میں تدریس کے فرائض انجام دیے۔ مولانا نعم البدل کا انتقال عالمِ جوانی میں ہوا۔ مولانا حکیم عبد الرحیم تقسیمِ ہند کے بعد ہجرت کر کے کراچی آ گئے تھے۔ کثیر الاولاد ہوئے۔ کراچی میں ۹۰ برس کی عمر میں ۱۹۹۲ء میں وفات پائی۔ مولانا عبد الحفیظ نے اپنے صاحبزادوں کی شادیاں مشہور اہلِ حدیث خاندانوں میں کیں ۔ علمائے صادق پور اور حضرت میاں نذیر حسین دہلوی کے خاندان میں مصاہرانہ رشتے قائم کیے۔ وفات: مولانا عبد الحفیظ کی وفات بیسویں صدی کے پانچویں عشرے، یعنی ۱۹۵۰ء کی دہائی میں ہوئی، افسوس سالِ وفات کا تعین ممکن نہ ہو سکا۔[2] 
[1] سلسلہ اشرف الانساب (ص: ۲۹۰) [2] مولانا عبد الحفیظ رجہتی گیاوی کے حالات کے لیے ملاحظہ ہو: سلسلہ اشرف الانساب (ص: ۲۹۰، ۲۹۱)