کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 522
دیگرے ۵ شادیاں کیں ۔ اللہ نے ان کو ۹ فرزند اور ۷ بیٹیاں عطا کیں ۔ قاضی الفت حسین کے بھانجے مولانا محمد اسحاق بڈوسری ضلع گیا میں مسلکِ اہلِ حدیث کے ابتدائی مبلغ اور سرگرم داعی تھے۔ ان کے زیر اثر قاضی الفت حسین کے کئی صاحبزادوں اور احفاد نے مسلکِ اہلِ حدیث اختیار کیا اور ضلع گیا میں اہلِ حدیث فکر کی نشر و اشاعت میں حصہ لیا۔ قاضی الفت حسین کے صاحبزادوں کے نام حسبِ ذیل ہیں : مولانا اصغر حسین، عبد الرشید، مولانا عبد الحفیظ، اسجد حسین، عبدالستار، عبد الرزاق، عبد الغفار، امت علی اور کرامت علی۔[1] ولادت اور کسبِ علم: مولانا عبد الحفیظ کی ولادت رجہت میں ہوئی۔ وہ قاضی الفت حسین کے منجھلے صاحبزادے اور دوسری اہلیہ کے بطن سے تھے۔ ابتدائی تعلیم مختلف اساتذہ سے حاصل کی۔ مولانا عبد الحفیظ اور ان کے بڑے بھائی مولانا اصغر حسین نے اپنے پھوپھی زاد بھائی مولانا محمد اسحاق سے اخذِ علم کیا۔ مولانا اسحاق کے فیضِ صحبت سے ان دونوں بھائیوں نے مسلکِ اہلِ حدیث اختیار کیا اور رجہت میں مسلکِ اہلِ حدیث کی بنیاد رکھی۔ مولانا عبد الحفیظ نے مولانا اسحاق سے کسبِ علم کے بعد دہلی میں سیّد میاں نذیر حسین محدث دہلوی سے کتبِ حدیث و تفسیر کی تحصیل کی۔ حالات: ابو ہریرہ وراثت رسول ہاشمی لکھتے ہیں : ’’قاضی الفت حسین کے منجھلے فرزند مولانا عبد الحفیظ محدث بڑے عالم و فاضل میاں سیّد نذیر حسین محدث کے شاگرد تھے۔ دہلی مدرسہ سے تعلیم حاصل کی۔ علم و عمل کا پیکر تھے۔ پابندِ شریعتِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ رجہت میں مسجد اہلِ حدیث کی بنیاد آپ نے رکھی۔ خوش حال زمیندار تھے۔ روپے پیسے کی کمی نہ تھی۔ اپنے بیٹوں کو اعلیٰ سے اعلیٰ انگلش تعلیم دلوا سکتے تھے، ’’مگر زمین جنبد نہ جنبد گل محمد ہر گز نہ جنبد‘‘ کے مصداق تھے۔ اپنے سات بیٹوں اور درجنوں ، پوتوں میں سے کسی ایک کو بھی تا حیات (جب تک زندہ رہے) انگریزی کی بو تک نہ لگنے دی۔ آپ کا انتقال بیسویں صدی کے پانچویں عشرے میں ہوا۔ آپ کے
[1] قاضی الفت حسین کے حالات کے لیے ملاحظہ ہو: سلسلہ اشرف الانساب (ص: ۲۹۰)