کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 516
تحریری خدمات: مولانا کو تصنیف و تالیف کا زیادہ موقع نہیں مل سکا۔ مولانا کی تین کتابوں کا ذکر مولانا عبدالحفیظ نے اپنے مضمون میں کیا ہے، جس کی تفصیل حسبِ ذیل ہے: 1 ’’جوابات سوالات خمسہ ازروئے فقہ حنفیہ‘‘: مطبوع ہے۔ 2 ’’راہِ ہدایت در ثبوت قنوتِ نازلہ‘‘: کتبِ حنفیہ سے قنوتِ نازلہ کا ثبوت دیا ہے۔ یہ کتاب بھی مطبوع ہے۔ 3 ’’رسالہ حفیظیہ‘‘: فنِ نحو میں اپنے تلمیذ مولانا عبد الحفیظ رجہتی کے لیے لکھی تھی، لیکن طبع نہ ہو سکی۔ مرضِ وفات اور سفرِ حج: مولانا اسحاق فریضۂ حج ادا کرنے کے بہت شائق تھے۔ اپنی آمدنی میں سے ایک ایک روپیہ جوڑ کر جمع کرتے تھے، تاکہ فریضۂ حج ادا کر سکیں ۔ ابھی اس شوق کی تسکین کے ساماں بھی نہ ہوئے تھے کہ بنگلور میں یکایک انفلوئنزا کے عارضے میں مبتلا ہوئے۔ مرض اتنا شدید تھا کہ زندگی سے مایوسی ہونے لگی، بارگاہِ الٰہی میں دعاگو ہوئے: ’’اے بارِ الٰہ! مجھے صحت عطا کر اور حج کرا دے۔‘‘ معجزانہ طور پر صحت بحال ہوئی۔ صحت یاب ہوتے ہی بنگلور سے حج کے لیے روانہ ہو گئے۔ اللہ نے حجِ مسنون نصیب فرمایا۔ بعد از حج عازمِ مدینہ طیبہ ہوئے، مکہ مکرمہ سے تھوڑی دور قافلہ پہنچا تھا کہ عارضۂ فصلی شروع ہو گیا۔ مزید سفر ممکن نہ رہا، مکہ واپس آئے اور یہیں وفات پائی اور اسی خاک پاک میں آسودئہ لحد ہوئے۔ ایک غلط فہمی کا ازالہ: مولانا کے سفرِ حج سے متعلق سید ابو ہریرہ وراثت رسول ہاشمی لکھتے ہیں : ’’ مولانا اسحاق غفر لہ نے حج کا ارادہ کیا۔ اپنے والد شاہ نوازش حسین غفر لہ سے اجازت طلب کرنے بدوسر تشریف لائے۔ حج کی اجازت حاصل کرنے کے بعد فرمایا کہ ’’والدِ محترم میں مکہ مکرمہ جاؤں گا، حج ادا کروں گا اور واپس آجاؤں گا۔ مدینہ منورہ نہیں جاؤں گا کہ