کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 507
گیا بہار کا ضلع ’’گیا‘‘ تاریخی انفرادیت کا حامل مشہور مقام ہے۔ قدیم روایات کے مطابق گیا ہی کے مقام پر گوتم بودھ کو نروان حاصل ہوا۔ بہار کے اضلاع نالندہ اور گیا کو بدھ مت میں ایک خاص امتیازی مقام حاصل ہے۔ یہاں گوتم بدھ کے آثار بکثرت پائے جاتے ہیں جن کی زیارت کے لیے بدھ بھکشوؤں اور اس کے پیروکاروں کی مسلسل آمد رہتی ہے۔ ۲۰۱۱ء کی مردم شماری کے مطابق ضلع گیا کی آبادی تقریباً ۴۳ لاکھ افراد پر مشتمل تھی جس میں مسلمانوں کا تناسب ۱۱ فیصد سے کچھ زائد تھا۔ اس شہر میں تحریکِ اہلِ حدیث کی نشر و اشاعت اور اس کے ارتقاء میں پہلا قابلِ ذکر نام مولانا یحییٰ علی صادق پوری کا ہے۔ ان کے بعد حضرت میاں صاحب محدث دہلوی کے ایک تلمیذِ رشید مولانا سیّد محمد اسحاق محدث بڈوسری گیاوی کا نام آتا ہے جن کی تبلیغی مساعی سے یہاں مسلکِ اہلِ حدیث کو تقویت حاصل ہوئی۔ تقریباً ان ہی ایام میں مولانا حافظ ابو محمد ابراہیم آروی کی بھی ضلع گیا میں تبلیغی مساعی کا ذکر ملتا ہے۔ بعد کے ادوار میں مولانا عبد الحفیظ رجہتی، مولانا اصغر حسین رجہتی، حکیم محمد ظہیر گیاوی، مولانا عبد الغفور رجہتی، مولانا عبد الرحیم، سیّد فرخ حسین گیاوی وغیرہم نے اہم کردار ادا کیا۔ لیکن یہ سب مولانا اسحاق ہی کے خاندان کے افراد یا ان کے سلسلۂ علم سے منسلک تھے۔ ضلع گیا میں رجہت کے مقام پر پہلی اہلِ حدیث مسجد کی بنیاد مولانا اسحاق نے رکھی۔ ابتداءً انھیں اہلِ بدعت کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، تاہم انھوں نے ہمت نہیں ہاری۔ بعد میں یہاں ایک مدرسہ بھی قائم ہوا جہاں حافظ عبد اللہ غازی پوری کے تلامذہ مولانا عبد الغفور رجہتی اور مولانا حکیم محمد ظہیر فرائضِ تدریس انجام دیتے تھے۔