کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 50
ڈیانواں
ڈیانواں ، بہار کی مشہور مردم خیز بستی ہے۔ اپنی متعدد علمی نسبتوں کی وجہ سے ڈیانواں کو خاص امتیازی مقام حاصل ہے۔ مولانا ابو سلمہ شفیع احمد بہاری لکھتے ہیں :
’’ڈیانواں پٹنہ سے کچھ فاصلے پر جنوب ومشرق میں سادات و شیوخ کی قدیم آبادی ہے۔‘‘[1]
مختلف جغرافیائی تبدیلیوں کے باعث اب ڈیانواں ضلع عظیم آباد پٹنہ کے بجائے نالندہ کا حصہ ہے۔ مشہور حنفی عالم مولانا ظہیر احسن شوق نیموی ’’ڈیانواں ‘‘ کا تعارف کراتے ہوئے لکھتے ہیں :
’’ڈیانواں : جو نیمی سے دکھن مائل بہ مغرب تین کوس کے فاصلے پر ہے، یہاں جناب مولوی گوہر علی مرحوم ایک نامی رئیس گزرے ہیں ، جن کی جود و سخا وت کا ڈنکا بجتا ہے۔ اہل الخیرات ۱۲۷۸ھ تاریخِ وفات ہے۔ ان کے صاحبزادے جناب مولوی محمد احسن مرحوم بھی اپنے پدر بزرگوار کے ہم قدم تھے۔ ان کے نواسے جناب مولوی شمس الحق صاحب اسی بستی میں رہتے ہیں ، جن کی تالیفات سے دینیات میں بعض رسائل چھپ کر شائع ہو چکے ہیں ۔ حال میں ان کی التعلیق المغنی علی الدارقطنی بھی چھپی ہے۔ آج کل ابو داود کی شرح غایۃ المقصود نام لکھ رہے ہیں ۔‘‘[2]
ڈیانواں کی اصل وجۂ شہرت حضرت محدث کبیر شمس الحق ڈیانوی کی ذاتِ گرامی ہے، جس نے ڈیانواں کو اطرافِ عالم میں حیاتِ جاوید عطا کی۔ مولانا ابو محفوظ الکریم معصومی اپنے مقالے ’’علم حدیث بہار میں ، ایک اجمالی خاکہ‘‘ میں لکھتے ہیں :
’’جب تک علومِ اسلامی کی دنیا آباد رہے گی، ڈیانواں اور اس کے فرزندِ جلیل علامہ
[1] ماہنامہ ’’برہان‘‘ (دہلی) جولائی ۱۹۵۱ء
[2] یادگارِ وطن (ص: ۷)