کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 494
مولانا حکیم ضمیر الحق قیسؔ آروی (وفات: یکم رجب ۱۳۵۴ھ / ۲۹ ستمبر ۱۹۳۵ء) مولانا حکیم سیّد ابو الخیر ضمیر الحق قیسؔ آروی اپنے زمانے کے بہت بڑے فاضل، ماہرِ حدیث، طبیب حاذق اور صاحبِ طرز شاعر تھے۔ ملی و جماعی خدمات میں بھی نمایاں حصہ لیتے تھے۔ خاندانی پس منظر: مولانا کا سلسلہ نسبِ پدری مولانا سیّد یوسف سدیسو پوری عظیم آباد ی سے جا ملتا ہے۔ قدیم بزرگان میں ان کا نام عزت سے لیا جاتا ہے۔ ان کے عہد کا تعین نہ ہو سکا۔ ان کے نام پر بہٹا اور نیورہ کے درمیان ایک گاؤں سید یوسف پور ہے جسے کثرتِ استعمال نے سدیسو پور بنا دیا ہے۔ مولانا کا ننھیالی سلسلۂ نسب خواجہ معین الدین حسن سنجری چشتی سے جا ملتا ہے، مختصر سلسلۂ نسب حسبِ ذیل ہے: ’’مولانا حکیم ضمیر الحق بن نبی بخش بن خیر اللہ بن عباد اللہ بن روح اللہ بن نور اللہ آروی۔‘‘ مولانا کے والد سیّد نبی بخش بڑے ذاکر بزرگ تھے، اپنے اوقاتِ خیر کا لمحہ لمحہ یادِ الٰہی میں بسر کرتے تھے۔ انھوں نے ۱۱ ربیع الثانی ۱۳۱۲ھ بمطابق ۱۸۹۴ء کو بعمر ۷۵ برس عدم کی راہ لی۔ ولادت و طفولیت: مولانا کی ولادت ۲۱ رمضان المبارک ۱۲۸۰ھ بمطابق یکم مارچ ۱۸۶۴ء کو آرہ میں ہوئی۔ سات برس کی عمر سے تعلیم کا آغاز ہوا۔ جب حرفوں سے شناسائی پر ذرا قدرت حاصل ہوئی تو والدِ گرامی جو اکثر دیہات میں رہتے تھے، اپنے ساتھ رکھ کر تعلیم دینے لگے۔ ’’کریما‘‘ پوری ترجمہ کے ساتھ، پھر ’’گلستاں و بوستاں ‘‘ پڑھا کر گھر بھیج دیا۔ مختلف اساتذہ سے ’’سکندر نامہ‘‘ تک فارسی کی کتابیں پڑھیں ، پھر عربی کی طرف متوجہ ہوئے۔