کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 493
مولانا گیلانی لکھتے ہیں : ’’پندرہ سولہ سال ہوئے وظیفہ حسنِ خدمت لے کر آرہ اپنے وطن گئے اور چند سال بعد انتقال کر گئے، عجب مزاج کے آدمی تھے جو دھن بندھ گئی کر گزرتے تھے، خط پاکیزہ تھا، جلدوں کی کتابیں نقل کر کے کتب خانہ آصفیہ میں داخل کیں ۔ تہذیب التہذیب ابن حجر کی بارہ جلدوں میں مولانا کے ہاتھ کی کتب خانہ میں موجود ہے۔‘‘[1] مولانا کے قلم سے چند کتب کے تراجم کا ذکر ملتا ہے۔ ان میں سب سے اہم امام بخاری کی کتابوں جزء القرائۃ خلف الامام اور جزء رفع الیدین کے اردو تراجم ہیں ، جو مولانا تلطف حسین عظیم آبادی کی مساعی سے مطبع فاروقی دہلی سے ۱۲۹۹ھ میں طباعت پذیر ہوئے۔ اس کے علاوہ ان کی ایک کتاب ’’تہذیبِ نفس‘‘ کا ذکر ملتا ہے جو کسی قدیم کتاب کا ترجمہ ہے، تاہم غیر مطبوع ہے اور اس کا قلمی نسخہ خدا بخش لائبریری پٹنہ میں زیر رقم Acc 1929 موجود ہے۔ مخطوطہ مولانا ہی کا تحریر کردہ ہے اور ۱۰۲ صفحات پر محیط ہے۔[2] دیارِ ہند کے اس جلیل القدر عالم اور ماہر مخطوطات کی وفات ۱۹۲۷ء کے بعد ہوئی۔ افسوس سالِ وفات کا تعین ممکن نہ ہو سکا۔[3] 
[1] ہندوستان میں مسلمانوں کا نظامِ تعلیم و تربیت (۲/ ۴۲) [2] خدا بخش لائبریری کے اردو مخطوطات کی فہرست (ص: ۳۳) [3] مولانا نظیر حسن معروف بہ زین العابدین آروی کے حالات کے لیے ملاحظہ ہو: تذکرہ علمائے حال (ص: ۲۸)، ہندوستان میں مسلمانوں کا نظامِ تعلیم و تربیت (۲/ ۴۲، ۴۳)، اصحابِ علم و فضل (ص: ۴۴)