کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 49
کا عظیم مرکز بن گئے تھے۔ ڈیانواں ، شکرانواں ، کٹونہ، مہدانواں ، نگرنہسہ، بازید پور، دانا پور وغیرہا میں آج بھی ماضی کی ان یادگاروں کے نقوش موجود ہیں ۔ عظیم آباد سے تعلق رکھنے والے میاں صاحب کے دو تلامذہ ایسے ہیں جن کا ذکر عظیم آباد کے ذیل میں نہیں کیا گیا۔ 1۔ مولانا علی حسن مدھو پوری، جن کا تعلق ’’گیلانی‘‘ (نالندہ) سے تھا، مگر انھوں نے یہاں کی سکونت ترک کر کے جھاڑ کھنڈ کے شہر مدھو پور میں کتاب و سنت کی تبلیغ و اشاعت کی غرض سے مستقل اقامت اختیار کی اور وہیں مدفون ہوئے۔ ان کے حالات اسی جلد میں جھاڑ کھنڈ کے ذیل میں ملاحظہ کیجیے۔ 2۔ مولانا عثمان عظیم آبادی، جنھوں نے نہ صرف عظیم آباد بلکہ ہندوستان کی سکونت ترک کر کے مکہ مکرمہ میں مستقل سکونت اختیار کی، پھر حرمِ مکہ میں تدریس کے فرائض انجام دینے کی سعادت حاصل کی اور اسی خاکِ مقدس میں ۱۳۷۵ھ میں آسودئہ لحد ہوئے۔ ان کے حالات ’’دبستانِ نذیریہ‘‘ کی آخری جلد میں رقم کیے جائیں گے جن میں بیرونِ ہند و پاک سے تعلق رکھنے والے اراکینِ دبستانِ نذیریہ کے حالات لکھے جائیں گے۔ ان شاء اللہ