کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 484
آہ! خاک میں کیا صورتیں ہوں گی جو پنہاں ہو گئیں اب ان ہستیوں کو آنکھیں نہیں ، دل ڈھونڈتا ہے۔ مولانا ابراہیم کی عظمت کی ایک بہت بڑی دلیل یہ ہے کہ ان کے بعد پھر ان کی جگہ پُر نہ ہو سکی اور ایسی جامع الصفات ہستی دوبارہ پیدا نہیں ہوئی۔ رحمہ اللّٰه رحمۃ واسعۃ[1] 
[1] مولانا حافظ ابو محمد ابراہیم آروی کے حالات کے لیے ملاحظہ ہو: الحیاۃ بعد المماۃ: (ص: ۳۴۲)، نزہۃ الخواطر (ص: ۱۱۶۴، ۱۱۶۵)، ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ (امرتسر) ۲۴ اکتوبر ۱۹۱۹ء (مضمون نگار: مولانا ابو طاہر بہاری)، تذکرہ علمائے حال: (ص: ۸، ۹)، کلیاتِ فخرؔ (ص: ۹۴، ۹۵)، معجم المولفین (۱/۴۸)، معجم المصنّفین (۳/۱۹۶، ۱۹۷)، حیاتِ شبلی (ص: ۳۰۸)، ماہنامہ ’’جامعہ‘‘ (دہلی) اکتوبر ۱۹۳۴ء (مضمون نگار: مولانا عبد المالک آروی)، ماہنامہ ’’البلاغ‘‘ (بمبئی) اشاعتِ خاص ’’تعلیمی نمبر‘‘ دسمبر ۱۹۵۴ء جنوری و فروری ۱۹۵۵ء (مضمون نگار: مولانا حکیم محمد ادریس ڈیانوی)، مقالات مولانا عبد الحمید رحمانی (۲/۱۷ تا ۱۸، ۲۱ تا ۲۳، ۲۸۴ تا ۲۹۰)، حیاۃ المحدث شمس الحق و اعمالہ (ص: ۲۷۷ تا ۲۸۰)، نوادرات (ص: ۳۴۳، ۳۴۴)، تحریکِ ختمِ نبوت (۲/۲۷۳ تا ۲۷۸)، جماعت اہلِ حدیث کی تصنیفی خدمات (متفرق صفحات)، نثر الجواھر والدرر (ص: ۶۳، ۶۴)، دبستانِ حدیث (ص: ۲۳۷ تا ۲۴۵)، الشیخ عبد اللہ غزنوی (ص: ۱۳۶ تا ۱۴۰)، برصغیر میں اہلِ حدیث خدام قرآن (ص: ۴۷۶، ۴۷۷)، غزنوی خاندان (ص: ۵۳۔۵۶)، چالیس علمائے اہلِ حدیث (ص: ۴۹ تا ۵۵)، ارضِ بہار اور مسلمان (ص: ۳۳۹ تا ۳۴۲)، تذکرۃ المناظرین (۱/۱۵۱ تا ۱۵۴)، معمارِ بہار (ص: ۵۵ تا ۵۷)، تذکرہ علمائے بہار (۱/۳۹، ۴۰)، ہندوستان میں وہابی تحریک (ص: ۳۳۳، ۳۳۴)، کاروانِ رفتہ (ص: ۷،۸)، تاریخ اطبائے بہار (۲/۱۵۴۔۱۵۵)، انیس معاشرہ (ص: ۸۲)، مکاتیبِ ابو الکلام آزاد (۱/۶۷۔۶۸)، حیاتِ نذیر (ص: ۱۲۳، ۱۲۴)، In English: Ahl-i-Hadith Movement in Northern India, 1857-1947: Thesis for P.H.D,