کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 48
عظیم آباد (پٹنہ ) اور نالندہ
عظیم آباد (پٹنہ) ہندوستان کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک ہے۔ اس کا قدیم نام پاٹلی پترا تھا۔ ’’پاٹلی پترا‘‘ کا نام سنتے ہی ذہن میں عہدِ قدیم کی تہذیب و ثقافت کا نقشہ ابھر کر سامنے آجاتا ہے۔ مغرب میں اگر یونان و روم اپنی قدیم ترین تہذیب رکھتے ہیں تو مشرق میں پاٹلی پترا بھی امتیازی تہذیبی شان کی حامل سر زمین رہی ہے۔
مغل بادشاہ اورنگ زیب کا ولی عہد شہزادہ عظیم الشان بہار کا گورنر رہا تھا، اس نے اس شہر کی تعمیرِ نو کی اور اسے ’’عظیم آباد‘‘ سے موسوم کیا گیا۔ عظیم الشان کی حادثاتی وفات کی وجہ سے اسے تختِ ہندوستان پر بیٹھنا نصیب نہ ہوا، وگرنہ شاید عظیم آباد کی مرکزیت کی ایک بار پھر تجدید ہوتی۔
تحریکِ اہلِ حدیث کی تاریخ میں بھی عظیم آباد پٹنہ کو خاص امتیازی مقام حاصل ہے۔ سیّد احمد شہید کے عالی قدر خلفاء، جو بعد میں امرائے تحریک بنے، یہیں سے تعلق رکھتے تھے۔ پٹنہ کے محلہ صادق پور کا مجاہد خانوادہ انگریزی استعمار کا سب سے بڑا مخالف تھا جو ایک صدی تک ہندوستان کی تاریخ میں جرأتِ اظہار اور حق و صداقت کا مرکزی نشان بنا رہا۔
یہ وہ تاریخی عوامل ہیں جو ہندوستان کی تاریخ میں پٹنہ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں ۔
حضرت میاں صاحب محدث دہلوی کے عہد میں پٹنہ اور نالندہ مشترکہ ضلع تھا۔ ۱۹۷۶ء میں نالندہ کو پٹنہ سے جدا کر کے مستقل ضلع کا درجہ حاصل ہوا۔ ۲۰۱۱ء کی مردم شماری کے مطابق پٹنہ کی آبادی ۵۸ لاکھ سے متجاوز تھی جس میں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب سات فیصد سے زائد تھا، جبکہ نالندہ کی آبادی ۲۸ لاکھ سے متجاوز تھی جس میں مسلمانوں کا تناسبِ آبادی ۷ فیصد کے قریب تھا۔
میاں صاحب کے سب سے زیادہ تلامذہ کی تعداد بھی پٹنہ اور نالندہ ہی سے تعلق رکھتی ہے۔ نالندہ کے اطراف میں واقع متعدد مقامات سیّد نذیر حسین دہلوی کے تلامذۂ کرام کی بدولت علومِ کتاب و سنت