کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 472
28 صلاۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم 29 صلی اللہ علیہ وسلم طرزِ معاشرت 30 ارکانِ الاسلام ان میں کچھ کتابیں درسی نوعیت کی ہیں جو مولانا نے اپنے مدرسے کی نصابی ضرورت کی تکمیل کی غرض سے لکھیں ، کچھ مولانا کی تقاریر ہیں جنھیں کتابی شکل میں شائع کرایا گیا اور کچھ دیگر نوعیت کی تحریریں ہیں ۔ تلامذۂ کرام: مولانا کی زندگی بڑی ہمہ جہت تھی۔ یکسوئی کے ساتھ تدریس کا موقع انھیں ملنا ممکن نہ تھا، تاہم ان کے تلامذہ کے اسمائے گرامی حسبِ ذیل ہیں : ٭ شیخ محمد نصیف۔ ٭ مولانا عبد الجبار ڈیانوی۔ ٭ مولاناابو الارشاد محمد دبکاوی۔ ٭ مولانا عبد الغنی بن حسام الدین مؤی۔ ٭ مولانا حکیم عبد الرحمن وفاؔ عظیم آبادی۔ ٭ مولانا حکیم محمد حسن کھگول دانا پوری۔ ٭ مولانا حکیم محمد محسن سملوی وغیرہم۔ اعترافِ علم و فضل: مولانا ابراہیم کی علمی فضیلت اور روحانی کمالات کا اظہار ان کے معاصرین نے کیا ہے۔ علامہ شمس الحق عظیم آبادی نے شیخ الکل سیّد نذیر حسین دہلوی کے طبقہ اولیٰ کے تلامذہ میں مولانا کو محسوب کرتے ہوئے ان الفاظ میں مولانا کا تعارف کرایا ہے: ’’الصالح التقي الفاضل الذکي المولوي الحافظ أبو محمد إبراہیم الآروي‘‘[1] مولانا ابو طاہر بہاری لکھتے ہیں : ’’آپ نامی علما و مشاہیر واعظین ہند سے ہوئے، قوتِ تحریر و فصاحتِ تقریر میں یگانۂ روزگار تھے۔ آپ کی ذاتِ با برکات کی بدولت ہزاروں مخلوق راہِ مستقیم پر آگئی۔ سارے
[1] غایۃ المقصود (۱/۵۹)